پانچویں کتاب: شمس الہدایہ فی اثبات حیات المسیح
تصنیف: حضرت زبدۃ المحققین ورئیس العارفین مولانا پیر مہر علی شاہ صاحب ادام اﷲ فیوضہم گولڑہ شریف ہے جو ۱۳۱۷ھ میں مطبع مصطفائی لاہور میں طبع ہوکر شائع ہوئی۔ اس کتاب پر محمد احسن امروہی مرزائی نے کچھ ہرزہ سرائی کی، مگر پھر حضرت پیر صاحب موصوف وممدوح نے ایک ایسی کتاب مبسوط لکھ دی جس کا نام۔
چھٹی کتاب سیف چشتیائی یعنی حجۃ اﷲ البالغۃ علی شمس البازغۃ ہے
یہ کتاب مطبع مصطفائی لاہور میں ۱۳۲۴ھ میں شائع ہوئی اور حضرت مصنف نے مفت تقسیم فرمائی۔ مرزا قادیانی اور مرزائی دم بخود ہوکر رہ گئے۔ لائیے! ان کتابوں کے جواب دکھلائیے، اگر آپ سچے ہیں، مگر ہرگز دکھلا نہیں سکیں گے۔ نہایت افسوس کی بات ہے کہ مرزا قادیانی کا ایک بوسیدہ چیلنج لاکر دکھلادیا اور یہ دھوکا دیا کہ کسی نے اس کا جواب آج تک نہیں دیا۔ جھوٹ بھی ہو تو ایسا ہی ہو کہ کمال تک پہنچ جائے۔
کسب کمال کن کہ عزیز جہاں شوی
لو میاں فرزند علی!
اور کمیٹی سے اس رسالہ (فرزند علی) کو لکھنے والو! اب تم پر ایسی اتمام حجت ہوگئی ہے کہ تم قیامت تک بھی سر نہیں اٹھا سکو گے۔ نہ اب تک ان کتابوں کے جواب تم سے ہوئے اور نہ آئندہ ہوسکیں گے۔ خواہ سارے مرزائی جمع ہوکر بھی ناخنوں تک زور لگائیں اور سینکڑوں کتابیں اس فرقہ مرتدہ کی تردیدمیں ہوچکی ہیں، مگر کچھ نہیں:
بے حیا باش ہر آنچہ خواہی کن
ہمارا ارادہ اس کے لکھنے کا صرف یہ ہے کہ آپ لوگوں کی سمجھ میں کسی طرح سے یہ آجائے کہ فی الواقع تم لوگ اسلام سے پھر گئے ہو اور ہمارے بھائی مسلمان بھی سمجھ لیں کہ واقعی آپ لوگ اسلام سے نکل گئے ہیں اور توبہ نصوحا سے پھر اسلام میں داخل ہوسکتے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اپنا رحم کرے: ’’ربنا لاتزغ قلوبنا بعد اذ ہدیتنا وہب لنا من لدنک رحمۃ انک انت الوہاب وصلی اﷲ تعالیٰ علیٰ خیر خلقہ محمد والٰہ واصحابہ واتباعہ اجمعین برحمتک یا ارحم الراحمین‘‘
شیرنواب خان حنفی نقشبندی مجددی عفی عنہ قصوری فیروزپور
یکم ؍اپریل۱۹۱۱ء مطابق یکم ربیع الثانی۱۳۲۹ھ