۳… ’’انہ (اے عیسیٰ علیہ السلام) یحکم بشرع نبینا ووردت بہ الاحادیث وانفذ علیہ الاجماع‘‘ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام (جب آسمان پر اتریں گے)ہمارے نبیﷺ کی شرع کے مطابق حکم کریں گے۔ یہی احادیث میں ہے اور اسی پر اجماع قائم ہوا ہے۔ (کتاب الاعلام مصنفہ حضرت امام سیوطیؒ)
۴… ’’قدتواترت الاحادیث بنزول عیسیٰ جسماً … ووردت بذالک الاحادیث المتواترۃ‘‘ (فتح البیان ج۲ ص۳۴۴)
۵… ’’وانہ لا خلاف انہ ینزل فی آخر الزمان(فتوحات مکیہ باب۷۳)‘‘
یعنی اس میں کسی کو خلاف نہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آخر زمانہ میں آسمان سے اتریں گے۔ (اجماع ہوگیا)
۶… ’’وقال القاضیؒ نزول عیسیٰ علیہ السلام وقتل الدجال حق صحیح عند اہل السنۃ للاحادیث الصحیحۃ وانکر بعض المعتزلۃ والجہمیۃ(صحیح مسلم ج۲ ص۴۰۳ حاشیہ نودیؒ)‘‘
یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے اترنا اور انکا دجال کو قتل کرنا اہل سنت کے نزدیک حق ہے اور صحیح ہے۔ کیونکہ اس بارے میں احادیث صحیحہ وارد ہیں… بعض معتزلہ اور جہمیہ اس کے منکر ہیں۔
۷… اگر کوئی سوال کرے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر سے اترنے کے بارے میں قرآن شریف سے کیا ہے؟ تو اس کو کہنا چاہئے کہ قرآن شر یف کی یہ آیت ہے: ’’وان من اہل الکتٰب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ اے حین ینزل ویجتمعون علیہ وانکرت المعتزلۃ والفلاسفۃ والیہود والنصاریٰ عروجہ بجسدہ الی السمائ…الخ (الیواقیت والجواہر ص۲۹۱)‘‘یعنی کوئی اہل کتاب میں سے باقی نہ رہے گا کہ جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام ے مرنے سے پہلے ایمان نہ لے آئے گا۔ (اس بات پر کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ضرور اسی جسم خاکی کے ساتھ آسمان پر زندہ اٹھائے گئے تھے۔)اسی پر اجماع ہوگیا۔ البتہ معتزلہ، فلاسفہ ویہود ونصاریٰ نے اس بات کا انکار کیا ہے کہ وہ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام مع جسم عنصری کے آسمان پر نہیں گئے۔
۸… ’’الحق انہ رفع بجسدہ الی السماء والایمان بذلک واجب قال اﷲ