۳… ۱۵۔ اس لئے کہ اﷲ مجھ کو زمین سے اوپر اٹھالے گا اور بے وفا کی صورت بدل دے گا، یہاں تک کہ ا سکو ہر ایک یہی خیال کرے گا کہ میں ہوں۔ (۱۶) مگر جب مقدس محمد رسول اﷲﷺآئے گا وہ اس بدنامی کے دھبے کو مجھ سے دور کرے گا۔ (۱۸) اور البتہ یہ اس لئے کرے گا کہ میں نے مسیا کی حقیقت کا اقرار کیا ہے۔ (بلفظہ فصل۱۱۲ ص۱۶۷)
۴… جس شخص نے اپنے بھائی کے واسطے کنواں کھودا وہ خود اسکے اندر گرے گا۔۸۔ مگر اللہ مجھ کو چھڑا لے گا ان کے ہاتھوں سے اور مجھے دنیا سے اٹھالے گا۔ (بلفظہ فصل۱۳۹، ص۲۰۷)
۵… (۵) میں یہ بات اس لئے نہیں کہتا کہ مجھ پر اسی وقت مرجانا لازم ہے۔ (۶) بحالیکہ میں جانتا ہوں کہ میں دنیا کے ختم ہونے تک زندہ رکھا جائوں گا۔ (بلفظہ فصل۱۴۰، ص۲۰۸)
۶… (۱۴)اے رب بخشش والے! اور رحمت میں غنی! تو اپنے خادم کو قیامت کے دن اپنے رسول کی امت میں ہونا نصیب فرما۔ (۱۵) اور نہ فقط مجھ کو بلکہ ان سبہوں کو بھی جنہوں کہ تونے مجھے عطا فرمایا ہے، مع ان سارے لوگوں کے جو آگے چل کر ان کی ہدایت کے واسطے ایمان لائیں گے۔ (حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دعا قبول ہوگئی) (بلفظہ فصل۲۱۲، ص۲۹۴)
۷… اور جب سپاہی یہود ایک ساتھ اس جگہ کے نزدیک پہنچے، جس میں یسوع تھا۔ یسوع نے ایک بھاری جماعت کا نزدیک آنا سنا۔ (۲) تب اسی لئے وہ ڈر کر گھر میں چلا گیا۔ (۳) اور گیارہوں شاگرد سو رہے تھے۔ (۴) پس جب کہ اللہ نے اپنے بندہ پر خطرہ کو دیکھا اپنے سفیروں جبرائیل اور میکائیل اور رفائیل اور اوریل کو حکم دیا کہ یسوع کو دنیا سے لے لیں۔ (۵) تب پاک فرشتے آئے اور یسوع کو دکھن کی طرف دکھائی دینے والی کھڑکی سے لے لیا۔ (۶) پس وہ اس کو اٹھا لے گئے اور اسے تیسرے آسمان میں ان فرشتوں کی صحبت میں رکھ دیا جو ابد تک اللہ کی تسبیح کرتے رہیں گے۔ (بلفظہ فصل۲۱۵ ص۲۹۷)
۸… ۱ اور یہود زور کے ساتھ اس کمرہ میں داخل ہوا جس میں سے یسوع کو اٹھا لیا گیا تھا۔ (۲) اور شاگرد سب کے سب سورہے تھے، تب اللہ نے ایک عجیب کام کیا۔ (۴) پس یہودا بولی اور چہرہ میں بدل کر یسوع کے مشابہ ہوگیا، یہاں تک کہ ہم لوگوں نے اعتقاد کیا کہ وہی یسوع ہے۔ (بلفظہ فصل۲۱۶، ص۲۹۷)
۹… (۱۲)قسم ہے اللہ کی جان کی یہ لکھنے والا اس سبب کو بھول گیا جو کہ یسوع نے اس سے کہا تھا ازیں قبیل کہ وہ دنیا سے اٹھا لیا جائے گا اور یہ کہ دوسرا شخص اس کے نام سے عذاب دیا