پس یہ معنی جو ہم نے دوسری صورت میں بیان کئے۔ بلا شک صحیح ٹھہرے اور اس سے ان کے استدلال کی آیت ’’فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیہم‘‘ کا بھی جواب نکل سکتا ہے۔ یعنی نظر بایں معنی تفسیر اس کی یوں ہوسکتی ہے۔ ’’ای فلما قبضتنی ۱؎ کاملا ای اخذتنی مع الجسد بلا صعاد الیک وجعلتنی کالمیت فی الغیبوبۃ عن الناس کنت انت الرقیب علیہم‘‘ {یعنی پھر جب تو نے قبض کرلیا مجھ کو پورا یعنی ساتھ جسم وروح کے اٹھا لیا اور کردیا مجھ کو مانند میت کے غایب رہنے میں لوگوں سے تو ہی تھا نگہبان ان پر یعنی بنی اسرائیل کا حال تو ہی جانتا تھا۔}
تیسری صورت یہ کہ متوفیک میں معنی ممیتک ہی کے لیں۔ جیسا کہ ابن عباسؓ سے نقل کرتے ہیںاگر چہ وہ روای تضعیف بھی ہو۔ لیکن اس کا مطلب یوں سمجھنا ضروری ہے: ’’انی متوفیک ای انی ممیتک بعد النزول فی اٰخر الزمان ورافعک الی الاٰن من غیر موت‘‘ {یعنی میں تجھ کو موت دینے والا ہوں بعد نازل ہونے تیرے کے آخر زمانے میں اور اب میں تجھ کو اٹھالینے والا ہوں طرف اپنے یعنی آسمان پر بغیر موت کے۔}
اس معنے کو احادیث نزول جو مذکور ہوچکیں۔ قوت دیتی ہیں اور یہ معنی موافق آیت وکہلاً کے بھی ہیں اور اس میں مخالف کو جائے اعتراض بھی نہیں۔ کیونکہ متوفی اسم فاعل ہے۔ دلالت اس کی زمانہ حال واستقبال دونوں پر ہوسکتی ہے۔ ویسا ہی صیغہ رافع بھی اسم فاعل ہے۔ اس کا بھی وہی حال ہے اور وائو واسطے جمع کے ہے۔ دو واسطے ترتیب کے تا مارنا ہی مقدم ہونا۔ ضرور ہو پس متوفیک میں استقبال کے معنی اور رافعک میں حال کے معنے بے شک صحیح ہوسکتے ہیں۔
یعنی میں تجھ کو آئندہ مارنے والا ہوں اور اب تجھ کو بسلامتی جسم وجان اپنی طرف اٹھالینے والا ہوں تا یہود کا مکر تجھ پر نہ چلے۔ پس اس میں تسلی کامل عیسیٰ کو حاصل ہوتی ہے اور آیت میں جو وعدہ اٹھا لینے کا ہوا اسی وقت اس کا وفا ہوچکا یعنی اسی اعلام کے بعد اسی روز اٹھالیا جیسا کہ اس بات پر ابن عباسؓ کا قول مذکور صاف دلالت کرتا ہے۔ پس آیت ’’بل رفعہ اﷲ الیہ ‘‘ کی اس بات پر خیر دیتی ہے اور یہود کے زعم کا رد کرتی ہے۔
یعنی یہودیوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو نہ مار ڈالا اور نہ سولی دی۔ بلکہ اﷲ نے اس کو پورا باجسم وجان اپنی طرف اٹھالیا اور یہودیوں کی مکر کو باطل کرو یا اس طور سے کہ انہوں نے جس کو قتل کیا اور سولی دی وہ عیسیٰ نہ تھا بلکہ وہ شبیہ عیسیٰ تھا۔ خدا کا مکر یہی تھا کہ ان کا مکر چلنے نہ دیا اور ان کو شک واختلاف میں ڈال دیا کوئی اور کہتا ہے کہ ہم نے عیسیٰ علیہ السلام کو ہی مار ڈالا کوئی کہتا نہیں