اس لئے کہ وہ اٹھائے گئے طرف آسمان کے آگے ادھیڑ ہونے کے۔}
اب ہم چند احادیث وآثار کو جو عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے نازل ہونے پر نص صریح ہیں۔ وارد کرتے ہیں: ’’وعن ابی ہریرہؓ قال قال رسول اﷲﷺ والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکماً عدلاً فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویضح الجزیۃ ویفیض المال حتی لا یقبلہ احد حتی تکون السجدۃ الواحدۃ خیر من الدنیا ومافیہا ثم یقول ابو ہریرہؓ فاقرؤا ان شئتم وان من اہل الکتاب الّا یؤمنن بہ قبل موتہ متفق علیہ (بخاری ج۱ ص۴۹۰)‘‘
اس کا قریب گزر چکا اور بھی اس میں ہے۔ وہ ’’وعنہ قال قال رسول اﷲﷺ ینزلن ابن مریم حکماً عادلاً فلیکسرن الصلیب ولیقتلن الخنزیر ولیضعن الجزیۃ ولیترکن القلاص فلا یسبعیٰ علیہا ولتذہبن الشحنأ والتباغض والتحاسد ولیدعون الی المال فلا تقبلہ احد (مسلمج۱ ص۸۷)‘‘{روایت ہے وہی ابو ہریرہؓ سے کہا کہ فرمایا رسول اﷲﷺ ناے قسم ہے اللہ کی البتہ اتریں گے یعنی آسمان سے بیٹے مریم کے حاکم عادل ہوکر پھر البتہ توڑ ڈالیں گے صلیب کو نصاریٰ کی اور البتہ مار ڈالیں گے جنس سور کو اور البتہ موقوف کردیں گے جزیہ لینا اور چھوڑی جائیں گی اس وقت جو ان اونٹ پر نہ ان پر سفر کریں گے اور نہ دوسرا کام اور البتہ جاتی رہے گی دلوں سے دشمنی اور عداوت اور حسد بایک دیگر اور لوگ بلائے جائیں گے مال کے لینے کے لئے پس نہ قبول کرے گا۔ کوئی اس کو روایت کیا اس حدیث کو مسلم نے اور اسی مشکوٰۃ ص۴۸۰ میں وہی ابو ہریرہؓ سے بخاری اور مسلم کی روایت سے لایا ہے۔} کہ حضرت ﷺ نے فرمایا: ’’کیف انتم اذا نزل ابن مریم فیکم وامامکم منکم‘‘ {کس طرح ہو تم یعنی کیا اچھا حال ہوگا تمہارا جب نازل ہوگا ابن مریم یعنی عیسیٰ علیہ السلام تمہارے درمیان اور امام تمہارا تم میں سے ہوگا یعنی مہدی علیہ السلام۔}
اور بھی (صحیح مسلم ج۱ ص۸۷) میں جابر بن عبداﷲؓ سے مروی ہے: ’’سمعت النبیﷺ یقول لا تزال طائفۃ من امتی یقاتلون الحق ظاہرین الی یوم القیٰمۃ فینزل عیسیٰ بن مریم فیقول امیرہم تعالیٰ صلی لنا فیقول لا ان بعضکم علی بعض امراء تکرمۃ اﷲ ہذہ الامۃ‘‘ {کہا جابر بن عبداللہؓ نے سنا میں نے رسول اﷲﷺ سے کہتے ہوئے ہمیشہ رہے گی ایک جماعت (ٹکڑی) میری امت کی جنگ کرتی ہوئی حق پر در حالیکہ غالب رہنے والی ہے۔ (یعنی مخالف پر) روز قیامت تک، پھر اترے گا۔ عیسیٰ