اور مولوی عبید اﷲ صاحب قاضی مدراس نے اپنے فتویٰ میں جو ردمیں اقوال ضلالت اشتمال مرزا قادیانی کے ہے۔ اس اثرابن عباسؓ کو لاکے کہا، اور حاکم نے کہا یہ حدیث صحیح ہے۔ بخاری اور مسلم کی شرط پر اور مولوی محمد بشیر صاحب نے اپنی کتاب حق الصریح میں تفسیر ابن کثیر سے نقل کیا۔ ’’قال ابن جریر حدثنی یعقوب حدثنا ابن علیۃ حدثنا ابو رجاء عن الحسن وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ قال قبل موت عیسیٰ واﷲ انہ لحی الان عنداﷲ ولکن اذا نزل آمنو بہ اجمعون‘‘
{روایت کی ابن جریر نے ساتھ آسناد مذکور کے حسن بصری سے کہ انہوں نے تفسیر میں ’’وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ‘‘ کے کہا قبل موت عیسیٰ علیہ السلام۔ یعنی ضمیر قبل موتہ کی راجع ہے طرف عیسیٰ کے اور قسم ہے اللہ کی بے شک وہ عیسیٰ زندہ ہیں اب نزدیک اللہ کے ولیکن جب وہ نازل ہوں گے ایمان لائیں گے ان پر سب اہل کتاب۔}
اور تفسیر سے نقل کیا کہ ابن کثیر نے کہا: ’’وقال ابن ابی حاتم حدثنا ابی حدثنا علی بن عثمان الالحقیٰ حدثنا جویریۃ بن بشیر قال سمعت رجلاً قال للحسن یاابا سعید قولہ اﷲ عزوجل وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ قال قبل موت عیسیٰ ان اﷲ رفع الیہ عیسیٰ وہو باعثہ قبل یوم القیٰمۃ مقاماً یؤمنن بہ البرو والفاجرو وکذا قال قتادۃ وعبد الرحمن بن زید بن اسلم وغیر واحد وہذا القول ہو الحق کما سنبیّنہ بعدہ بالدلیل القاطع ان شآء اﷲ‘‘
{اور کہا ابن ابی حاتم نے حدیث بیان کی کہ ہمارے سے میرے باپ نے کہا انہوں نے حدیث بیان کی ہمارے سے علی بن عثمان لاحقی نے انہوں نے کہا حدیث بیان کی ہمارے سے جویریہ بن بشیر نے انہوں نے کہا سنا میں نے ایک مرد سے کہ انہوں نے کہا حسن بصری کو تفسیر کہ قول خدائے عزوجل وان من اہل الکتاب الا لیومنن بہ قبل موتہ کی۔ حسن بصری نے کہا کہ قبل موتہ سے مراد قبل موت عیسیٰ علیہ السلام ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے اٹھا لیا طرف اپنے عیسیٰ علیہ السلام کو اور وہ بھیجنے والا ہے ان کو آگے قیامت کے ایسے مقام پر کہ ایمان لائے گا اس پر نیک اور بد ابن کثیر کہتے ہیں اسی طرح کہا قتادہ اور عبدالرحمن بن زید بن اسلم اور بہت سے اہل علم نے جیسا کہ ہم قریب بیان کردیں گے اس کو ساتھ دلیل قاطع کہ انشاء اللہ تعالیٰ۔}
اور بھی مولوی محمد بشیر نے حق الصریح کے بتیسویں صفحے کے حاشیہ میں تفسیر فتح البیان