ہے۔} اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابو ہریرہ کے پاس بلاشبہ یہ بات ثابت تھی کہ ضمیر قبل موتہ کی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف ہی پھرتی ہے اور حضرتﷺ کا قسمیہ فرمانا کہ عیسیٰ علیہ السلام تمہارے درمیان اتر آئیں گے۔ صاف دلالت کرتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں۔ موت جو ہر نفس کو لابد ہے۔ وہ ان پر باقی ہے۔
پھر دنیا میں آکر مریں گے اس لئے ابو ہریرہؓ نے کہا کہ اگر تم کو اس حدیث کی اس بات میں شک ہو تو آیت مذکور کو جو عیسیٰ علیہ السلام کے زندہ رہنے پر صاف دلالت کرتی ہے۔ پڑھ لو مراد یہ کہ یہ حدیث اس آیت کی تفسیر اور تفصیل کے طور پر وارد ہے اور امام نووی نے شرح صحیح مسلم میں تحت میں حدیث مذکور کے کہا کہ: ’’ففیہ دلالۃ ظاہرۃ علی ان مذہب ابی ہریرۃ فی الآیۃ ان الضمیر فی موتہ یعود علی عیسیٰ علیہ السلام‘‘
{پس اس قول ابو ہریرہ میں دلالت ظاہر ہے اس بات پر کہ بے شک مذہب ابو ہریرہؓ کا آیت مذکور میں یہ ہے کہ بے شک ضمیر موتہ میں پلٹتی ہے عیسیٰ علیہ السلام پر ۔}
اور مولوی محمد بشیر صاحب نے اپنی کتاب حق الصریح میں تفسیر ابن کثیر سے نقل کیا۔ ’’قال ابن ابی حاتم حدثنا ابن بشارحدثنا عبدالرحمن عن سفیان عن ابی حصین عن سعید بن جبیر عن ابن عباسؓ وان من اہل الکتاب الّا لیؤمنن بہ قبل موتہ قال قبل موت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام وقال العوفی عن ابن عباسؓ مثل ذٰلک قال ابو مالک فی قولہ الا لیؤمنن بہ قبل موتہ قال ذالک عند نزول عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام لا یبقی احد من اہل الکتاب الا یؤمن بہ‘‘
حاصل معنے یہ ہے کہ ابن ابی حاتم نے ساتھ اسناد متصل کے ابن عباسؓ سے روایت کی کہ انہوں نے آیت مذکور کی تفسیر میں کہا قبل موتہ سے قبل موت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام ہے اور عوفی نے ابن عباس سے مانند اس کے روایت کی اور ابو مالک نے الا لیؤمنن بہ قبل موتہ میں کہا کہ یہ ایمان لانا وقت میں نازل ہونے عیسیٰ علیہ السلام کے ہوگا کہ کوئی ایک اہل کتاب سے باقی نہ رہے گا۔
مگر ایمان لائے گا عیسیٰ علیہ السلام پر اور امام جلال الدین سیوطیؒ نے تفسیر اکلیل میں تحت میں آیت مذکورہ کے کہا: ’’فیہ نزول عیسیٰ علیہ السلام اخرجہ الحاکم عن ابن عباسؓ‘‘{اس قول خدا میں ثابت ہے نازل ہونا عیسیٰ علیہ السلام کا روایت کیا اس قول کو حاکم نے ابن عباسؓ سے۔}