تکفیر کل من دافع نص الکتاب‘‘ {یعنی اس طرح اجماع ہوا ہے تکفیر پر ہر ایک اس شخص کے جس نے دفع کیا نص کو قرآن مجید کے۔} یعنی جو بات نص قرآن سے ثابت ہوئی اس کو دفع کیا اور انکار کیا تو وہ شخص کافر ہے اجماع سے۔ باوجود اس توضیح کے پھر ابن عباسؓ کی تفسیر بھی جو امام المفسرین سلف اور خلف کے ہیں۔ لاکے بتلاتا ہوں تا دلوں کو اور زیادہ تشفی ہو جائے کہ آیت مذکور اس بات پر نص ہے۔
تفسیر فتح البیان میں ہے: ’’اخرج سعید ابن منصور ونسائی وابن ابی حاتم وابن مردویہ عن ابن عباسؓ قال لما اراد اﷲ ان یرفع عیسیٰ الی السمآء خرج الیٰ اصحابہ وفی البیت اثنا عشر رجلا من الحواریّین فخرج علیہم من عین فی البیت ورأسہ یقطرمائً فقال ان منکم من یکفر بی اثنا عشرمرۃ بعد ان اٰمن بی ثم قال ایکم یلقی علیہ شبہی فیقتل مکانی فیکون معی فی درجتی فقام شاب من احدثہم سناً فقال لہ اجلس ثم عاد علیہم ثم قام الشاب فقال اجلس ثم اعاد علیہم فقام الشاب فقال انا فقال انت ذاک فالقی علیہ شبہ عیسیٰ ورفع عیسیٰ من روزنۃ فی البیت الی السماء قال وجاء الطلب من یہود فاخذو الشبہ فقتلوہ ثم صلبوہ الحدیث قال قال ابن کثیر بعد ان ساقہ بہذااللفظ عند ابی حاتم قال حدثنا احمد بن سنان ثنا ابو معاویۃ عن الاعمش عن المنہال بن عمرو عن سعید بن جبیر عن ابن عباسؓ فذکرہ وہذا اسناد صحیح الی ابن عباسؓ وصدق ابن کثیر فہٰٓولآٰء کلہم من رجال الصحیح انتہیٰ‘‘
{نکالا یعنی روایت کی سعید بن منصور اور نسائی اور ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عباسؓ سے کہا انہوں نے جب ارادہ کیا اﷲ نے یہ کہ اٹھائے عیسیٰ علیہ السلام کو طرف آسمان کے، نکلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنے یاروں کی طرف اس حال میں کہ گھر میں بارہ۱۲ مرد تھے حواریوں سے پس نکلے ان پر ایک چشمہ سے جو اس گھر میں تھا۔ یعنی نہا کر اس حال میں کہ سر ان کا قطرے ٹپکاتا تھا پانی کے، پس فرمایا کہ تحقیق تم میں سے ایک مرد وہ ہے کہ منکر ہوجائے گا میرے سے بارہ مرتبہ بعد اس کے کہ ایمان لایا مجھ پر، پھر فرمایا کہ کون ہے تم میں کہ ڈالی جائے اس پر شباہت میری پر، قتل کیا جائے وہ میری جگہ پس رہے گا وہ ساتھ میرے میرے درجے میں یعنی جنت میں۔ پس کھڑا ہوا ایک جوان ان سب سے کم عمر کا پس فرمایا حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اس کو تو بیٹھ جا پھر