اس کے حق میں باعث برکت ہوتا۔
مگر کچھ بھی نہ ہوا اور یہ کہنا بھی محض جھوٹ ہے کہ مسیح موعود کی وفات تک وہ شوخ اور بے باک اور مکذب نہ ہوا۔ اس لئے کہ میں خود مرزا قادیانی کے کلام سے ابھی ثابت کر آیا ہوں کہ اس نے مرزا قادیانی کی حیات میں دوبارہ سرکشی اور تکذیب کی اور مرزا قادیانی کو اس کی خبر بھی ہوئی۔ یہاں تک کہ انہوں نے اپنی کتاب میں لکھ کر شائع بھی کردیا۔ پھر یہ کہنا کہ اس لئے یہ نکاح بھی مطابق پیشین گوئی کے فسخ ہوگیا۔ محض لغو اور بے ہودہ بات ہے۔
مرزا قادیانی اس پیشین گوئی کو حضرت یونس علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی پیشینگوئی کے ہم شکل کہتے رہے اور ان کے متبعین بھی کہتے ہیں۔ مولوی صاحب نے بھی اس بات کے ثابت کرنے میں بڑی جان کاہی سے کام لیا ہے۔ مگر افسوس ہے کہ قرآن مجید کی کسی آیت سے یا کسی مرفوع متصل صحیح حدیث سے یہ ثابت نہ کرسکے کہ حضرت یونس علیہ السلام نے تعین مدت کے ساتھ وعدہ عذاب کیا تھا اور نہ یہ ثابت کرسکے کہ عذاب نہیں آیا اور جو روایتیں پیش کی ہیں کسی کی سند نہیںبیان کی جس سے راویتوں کی تنقیح کی جائے۔
اور اقوال مفسرین معارضہ سے خالی نہیں ہیں۔ اس لئے کہ اسی قسم کی دوسری روایات اور اقوال مفسرین سے ہم مفصلہ ذیل باتوں کے ثابت کرنے کے لئے تیار ہیں۔
۱… حضرت یونس علیہ السلام کا وعدہ عذاب تعین مدت کے ساتھ نہ تھا۔
۲… یہ وعدہ عذاب شروع ہی سے شرطی تھا۔
۳… عذاب آ ہی گیا۔
۴… عذاب آتے ہی حضرت یونس علیہ السلام کی قوم نے خالص توبہ کی اور حضرت یونس علیہ السلام پر ایمان لے آئے۔
۵… اس خالص توبہ اور ایمان لانے کی وجہ سے خدا نے ان پر رحم فرما کر کشف عذاب کردیا۔
۶… عذاب آنے کے بعد ایمان کا مقبول ہونا اور اس عذاب سے بچ جانا حضرت یونس ہی کی قوم کے ساتھ مخصوص تھا۔ مرزا قادیانی کی زیر بحث پیشین گوئی میں ان باتوں میں سے کوئی بات نہیں پائی گئی۔ اس لئے یہ پیشین گوئی حضرت یونس کے قصہ کے ہم شکل نہیں ہوسکتی ہے۔ مرزا