ہاں یہ بات بھی قابل لحاظ ہے کہ مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی کے پچاسی سوالات جرح کا مولوی صاحب نے بھی اپنے رسالہ میں ذکر کیا ہے۔ مگر یہ نہیں بتایا کہ مرزا قادیانی نے یا ان کے متبعین میں سے کسی نے ان کے جوابات بھی دئیے ہیں۔ پھر بغیر جوابات ان کے احمد بیگ کی موت کو پیشین گوئی کے مطابق کہنا کیوں کر صحیح ہوسکتا ہے۔
۲… جب ڈھائی برس کی مدت ،ختم ہوگئی اور داماد احمد بیگ نہیں مرا اور ہر طرف مرزا قادیانی پر اعتراضات کی بوچھاڑ پڑنے لگی۔ تب مرزا قادیانی نے جواب دیا کہ احمد بیگ کی موت کی وجہ سے اس کے داماد کے دل پر شدید خوف وہراس وارد ہوگیا اور خدا نے اپنی سنت کے مطابق تاریخ عذاب کو دوسرے موقع پر ٹال دیا۔
علامہ ممدوح نے اس جواب کو بھی غلط ثابت کردیا ہے کہ نہ تو داماد احمد بیگ ڈرا اور نہ سنت اﷲ یہ ہے کہ ڈر جانے سے عذاب ٹل جاتا ہے۔ امر اوّل کے ثبوت میں یہ لکھا ہے کہ اگر خوف وہراس سے اس کی (سلطان محمد کی) ایسی حالت ہوگئی تھی۔ جیسا کہ مرزا قادیانی نے بیان کی ہے تو طبعی اقتضاد یہ تھا کہ بے اختیار وہ مرزا قادیانی کے پاس آ کر توبہ کرتا اور بیعت کرلیتا۔ مگر اس نے تو کسی وقت ایسا نہیں کیا۔ بلکہ اب تک وہ ان کا منکر اور برا کہنے والا موجود ہے۔
علامہ ممدوح کے اس جواب کی تصدیق خود سلطان محمد کے اس خط سے ہوتی ہے جو انہوں نے مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی کے سوالات کے جواب میں لکھا ہے۔ چنانچہ سلطان محمد لکھتے ہیں۔
’’مرزا صاحب کو میں جھوٹا اور دروغگو جانتا تھا اور جانتا ہوں اور میں مسلمان آدمی ہوں۔ خدا کا ہر وقت شکر گزار ہوں۔ سلطان محمد بقلم خود۔‘‘ (دیکھو اشاعتہ السنتہ نمبر۶ جلد ۱۶ ص۱۹۱)
پورینوی قادیانی مولوی نے سلطان محمد کا جو خط اپنے رسالہ میں پیش کیا ہے۔ اس کے مضامین تو ایسے ہیں۔ جس سے مرز ا قادیانی کا جھوٹا ہونا ثابت ہے۔ انشاء اﷲ تعالیٰ جواب رسالہ میں ہم اس کو ثابت کر کے دکھائیں گے۔
امر دوم کے ثبوت میں یہ لکھا ہے کہ بغیر ایمان لائے فقط خوف سے یا دلی خیال سے (اگر ہوا بھی ہو) وعید نہیں ٹل سکتی۔ اس پر قرآن شریف اور حدیث صحیح دونوں شاہد ہیں۔ قرآن مجید میں صاف ارشاد ہے:
’’لا یرد باسنا عن القوم المجرمین (یوسف:رکوع۱۲)‘‘ {مجرموں سے ہمارا عذاب ٹلتا نہیں ہے۔}