۱… احمد بیگ نکاح کے چوتھے مہینہ میں مر گیا۔ مرزا قادیانی اور ان کے متبعین کہتے ہیں کہ احمد بیگ کی موت پیشین گوئی کے مطابق واقع ہوئی۔ علامہ مؤلف فیصلہ آسمانی نے اس پر یہ اعتراض کیا ہے کہ اردو کے محاورہ کے موافق اگر احمد بیگ دو سال کے بعد تین سال کے اندر مرتا اس وقت یہ کہنا صحیح ہوسکتا تھا۔ کہ پیشین گوئی کے مطابق اس کی موت ہوئی اور جب دو چار یا چھ مہینہ میں مر گیا تو کوئی فہمیدہ محاورہ دان منصف مزاج نہیں کہہ سکتا کہ پیشین گوئی کے مطابق مرا۔
قادیانی مولوی نے اس اعتراض کا کوئی جواب نہیں دیا۔ صرف یہ کہہ کر ٹال دیا۔ کہ آپ کے بیان کے مطابق تو اگر ایک سال بھی کہا جاتا تو بھی پیشین گوئی کے مطابق موت نہیں ہوئی۔
کیونکہ آپ کے محاورہ میں دو چار یا چھ ماہ کی پیشین گوئی صحیح نہ ہوگی۔ جب تک یہ نہ کہا جائے کہ چار مہینے چھ مہینے یا دس مہینے کے اندر مرجائے گا۔ آپ ناحق ایک سال کو صحیح قرار دیتے ہیں۔ میں کہتا ہوں اولاً مولوی صاحب کا یہ کہنا محض جھوٹ ہے کہ آپ کے محاورہ میں دو چار یا چھ ماہ کی پیشین گوئی صحیح نہ ہوگی۔
جب تک یہ نہ کہا جائے کہ چار مہینے چھ مہینے یا دس مہینے کے اندر مر جائے گا۔ اس لئے کہ علامہ ممدوح نے کہیں ایسا نہیں کیا ہے۔ مولوی صاحب اگر سچے ہیں۔ تو تصیح نقل کریں۔ ثانیاً مجرد اس کہہ دینے سے کہ ایک سال کو صحیح قرار دینے سے تین سال کا کہنا صحیح ہوگیا۔اعتراض کا جواب کیونکر ہوا؟
افسوس ہے کہ مولوی صاحب نے یہ نہیں سمجھا کہ اعتراض محاورہ کے لحاظ سے ہے۔ لفظی معنی کے لحاظ سبے نہیں ہے۔ اس کا تحقیقی جواب تو یہ تھا کہ کسی اہل زبان کے کلام سے اعتراض کا غلط ہونا ثابت کرتے ، مگر ایسانہیں کرسکے۔
علاوہ اس کے ایک متوسط ذہن کا آدمی بھی اس بات کو سمجھ سکتا ہے کہ مذکورہ بالا پیشین گوئی میں مرزا قادیانی نے داماد احمد بیگ کی موت کی میعاد ڈھائی برس اور احمد بیگ کی موت کی میعاد تین برس مقرر کی ہے۔ ڈھائی سال اور تین سال کا فرق یہ ثابت کررہا ہے کہ داماد احمد بیگ کی موت پہلے ہوگی اور احمد بیگ کی موت اس کے بعد۔
مگر واقعہ اس کے خلاف ہوا کہ احمد بیگ پہلے مر گیا اور اس کا داماد ہنوز زندہ ہے۔ اب کون شخص کہہ سکتا ہے کہ احمد بیگ کی موت پیشین گوئی کے مطابق واقع ہوئی؟ الا من سفہ نفسہ۔