لیکن وہ میرے رسول ہیں اور خاتم النبیین ہیں (یعنی آخرالنبیین)
قرآن کریم کے بیسیوں دلائل ختم نبوت میں سے ہم نے یہاں صرف ایک دلیل۱؎ نقل کی ہے۔ جس سے بالکل واضح ہوجاتا ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کا سلسلہ بالکل بند ہے۔
اب ہم چند احادیث نقل کرتے ہیں جو مسئلہ ختم نبوت پر نہایت واضح اور قطعی دلائل ہیں
۲… ’’انا العاقب الذی لیس بعدی نبی (ترمذی ج۲ ص۱۱۱)‘‘ {میں عاقب (سب سے پیچھے آنے والا) ہوں جس کے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔}
۳… ’’ختم بی البنیان وختم بی الرسل (متفق علیہ، مشکوٰۃ ص۵۱۱)‘‘ {میرے ساتھ قصر نبوت ختم کر دیا گیا ہے اور میرے ساتھ رسولوں کا سلسلہ ختم کر دیا گیا۔}
۴… ’’ارسلت الی الخلق کافۃً وختم بی النبیون (مسلم ج۱ ص۱۹۹)‘‘ {مجھے تمام مخلوق کی طرف بھیجا گیا ہے اور میرے ساتھ نبیوں کا سلسلہ ختم کر دیا گیا۔}
۵… ’’انی اٰخر الانبیاء ومسجدی اٰخر المساجد (مسلم ج۱ ص۴۴۶، نسائی ج۱ ص۸۱)‘‘ {میں سب سے آخری نبی ہوں اور میری مسجد (نبیوں کی مساجد میں) سب سے آخری مسجد ہے۔}
۶… ’’ان الرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی (ترمذی ج۲ ص۵۳)‘‘ {رسالت اور نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے۔ اس لئے میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ نبی۔}
۷… ’’انا اٰخرالانبیاء وانتم اٰخر الامم (ابن ماجہ ص۲۹۷)‘‘ {میں سب سے آخری نبی ہوں اور تم سب سے آخری امت۔}
۸… ’’اوّل الرسل اٰدم واٰخرہم محمد (جامع صغیر ج۱ ص۱۱۳)‘‘ {سب سے پہلے پیغمبر حضرت آدم اور سب سے آخری حضرت محمد مصطفی(ﷺ) ہیں۔}
۹… ’’انا رسول من ادرکت حیا ومن یولد بعدی (جامع صغیر روایت ابن سعد ج۱ ص۱۰۷)‘‘ {میں ان لوگوں کے لئے بھی رسول بن کر آیا ہوں جن کو میں نے زندگی میں پالیا اور ان لوگوں کے لئے بھی جو میرے بعد پیدا ہوں گے۔}
۱؎ یہ دلیل ہم نے بیانات علماء ربانی بسلسلہ مقدمہ مرزائیت بہاولپور سے پیش کی ہے۔ ملاحظہ ہو: البیان العاصم!