(حدود الامراض ص۵۱) ’’شیخ بوعلی سینا نے کہا ہے کہ مالیخولیا کی ایک قسم ہے جس کو مالیخولیا مراق کہا جاتا ہے۔‘‘
(بیاض نور الدین جز اول ص۲۱۱ مصنفہ حکیم نور الدین قادیانی خلیفہ اول مرزا قادیانی) ’’چونکہ مالیخولیا جنون کا ایک شعبہ ہے اور مراق مالیخولیا کی ایک شاخ ہے اور مالیخولیا مراقی میں دماغ کو ایذا پہنچاتی ہے اس لئے مراق کو سر کے امراض میں لکھا گیا ہے۔‘‘
نتیجہ یہ ہوا کہ ’’مراق مالیخولیا کی ایک قسم ہے اور جنون پاگل پنے کا ایک حصہ۔‘‘
علامات مالیخولیا
علامت اول … ’’بعض مریضوں کو یہ فساد اس حد تک پہنچا دیتا ہے کہ وہ علم غیب کا دعویٰ کرنے لگتا ہے اور اکثر آئندہ واقعات کی خبر پہلے سے دے دیتا ہے۔‘‘ (شرح اسباب ج۱ ص۶۹)
علامت دوم… ’’بعض مریض مالیخولیا میں یہ فساد اس حد تک پہنچتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو فرشتہ سمجھتا ہے اور بعض اس سے بھی بڑھ جاتے ہیں اور وہ اپنے آپ کو خدا تعالیٰ سمجھنے لگتا ہے۔‘‘
(شرح اسباب ج۱ ص۶۹)
علامت سوم… ’’بعض عالم اس مرض میں مبتلا ہوکر پیغمبری کا دعویٰ کرنے لگتے ہیں اور اپنے بعض اتفاقی واقعات کو معجزات قرار دینے لگتے ہیں۔‘‘ (مخزن حکمت ج۲ ص۱۳۵۲)
حکیم نور الدین قادیانی خلیفہ اول مرزا قادیانی کیا کہتے ہیں؟
’’مالیخولیا کا کوئی مریض خیال کرتا ہے کہ میں بادشاہ ہوں، کوئی یہ خیال کرتا ہے کہ میں پیغمبر ہوں، کوئی یہ خیال کرتا ہے کہ میں خدا ہوں۔‘‘ (بیاض نور الدین حصہ اول ص۲۱۲)
مرزا قادیانی نے چو نکہ خود اقرار کیا کہ مجھے مراق ہے۔ طبیبوں نے تحقیق کی کہ مراق مالیخولیا جنون کی ایک قسم ہے اور اس کی چند علامتیں بھی بیان کیں۔ یہ علامتیں ہم کو مرزا قادیانی میں ملتی ہیں۔ مرزا قادیانی نے علم غیب کا بھی دعویٰ کیا۔ یہ بھی کہا کہ میرا نام میکائیل فرشتہ ہے۔ مرزا قادیانی نے خدائی کا بھی دعویٰ کیا۔ مرزا قادیانی نے یہ بھی کہا کہ میں آریوں کا بادشاہ ہوں۔ مرزا قادیانی نے نبوت ورسالت کا بھی دعویٰ کیا۔
قرین قیاس ہے کہ مرزا قادیانی کی ساری کمائی براہین احمدیہ حصہ اول سے لے کر اخیر زمانہ تک اس دولت مراق کا نتیجہ ہو۔
اس میں شک نہیں کہ جو شخص مراق مالیخولیا جنون کا بزبان خود مقر ہو وہ ہرگز نبی نہیں