(اخبار الفضل۱۶ اکتوبر ۱۹۱۷ئ) ’’(۱)ہم بغیر کسی فرق کے بہ لحاظ نبوت انہیں (مرزا قادیانی کو) ایسا ہی رسول مانتے ہیں جیسے کہ پہلے مسیح رسول مبعوث ہوچکے ہیں۔ (۲)جس بات نے محمد مصطفیﷺ کو حضرت محمد مصطفیﷺ بنایا وہی بات اس میں(مرزا قادیانی) ہمارے نزدیک موجود تھی۔ (۳)اس کے (مرزا قادیانی کے) اقوال وتصانیف کا ایک ایک لفظ ہمارے لئے ایسا ہی حجت قوی اور قیمتی ہے جیسے کسی اور نبی کا۔ ‘‘
خلاصہ یہ ہے کہ مرزا قادیانی کی نبوت بالکل حضور کے مقابلہ کی نبوت ہے اور ان کے نزدیک مرزا قادیانی حضور کے مقابلہ میں کھڑے ہورہے ہیں۔
مرزا قادیانی کو افضل ٹھہرانا
(حقیقت النبوۃ ص۵ ملخصا) ’’بلکہ تیرہ سو سال میں رسول اﷲ کے زمانہ سے آج تک امت محمدی میں کوئی ایسا انسان نہیں گزرا جو آنحضرت کا ایسا فدائی اور ایسا مطیع اور فرمانبردار ہو جیسا کہ حضرت مسیح موعود تھے۔ (مرزا قادیانی) ‘‘
بہت بڑے مطیع وفرمانبردار تھے کہ حضور فرمائیں مجھ پر نبوت ختم ہوگئی۔ میرے بعد نبی نہیں اور مرزا قادیانی کہیں واہ میں نبی ہوں۔ حضور فرمائیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ تشریف لے گئے۔ آخر زمانہ میں نازل ہوں گے۔ مرزا قادیانی کہیں حیات مسیح کا عقیدہ شرک ہے اور آسمان سے نازل ہونا بالکل غلط۔ حضور فرمائیں کہ میری اولاد سے مہدی آئیں گے۔ مرزا قادیانی کہیں مہدی کا آنا کوئی یقینی امر نہیں۔
حضور فرمائیں کہ دجال فلاں ہے۔ دابۃ الارض یہ ہے، طلوع آفتاب مغرب سے یوں ہوگا۔ یاجوج وماجوج فلاں ہیں۔ مرزا قادیانی کہیں کہ حضور نے ان چیزوں کی حقیقت نہیں سمجھی صرف میں نے سمجھی۔ یہ اطاعت وفرمانبرداری ہے۔
(حقیقت النبوۃ ص۲۵۷) ’’اس کے (آنحضرتﷺ کے) شاگردوں میں علاوہ بہت سے محدثوں کے ایک نے نبوت کا درجہ پایا اور نہ صرف یہ کہ نبی بننا بلکہ اپنے مطاع کے کمالات کو ظلی طور پر حاصل کرکے بعض اولو العزم نبیوں سے بھی آگے نکل گیا۔‘‘
(تقریر خلیفہ قادیان مندرجہ الفضل۲۰؍مئی۱۹۳۴ئ) ’’حضرت مسیح موعود کے اتباع میں بھی کہتا ہوں کہ مخالف لاکھ چلائیں کہ فلاں بات سے حضرت عیسیٰ کی ہتک ہوتی ہے۔ اگر رسول اﷲ کی عزت قائم کرنے کے لئے حضرت عیسیٰ یا اور کسی کی ہتک ہوتی ہے تو ہمیں ہرگز اس کی پرواہ نہ ہوگی۔‘‘