ظالم یہ بھی نہیں سمجھتے کہ کسی اور نبی کی ہتک کرنا حضور کی ہتک کرنا ہے۔ اسی واسطے حضور نے فرمایا: ’’لاتفضلونی علی یونس ابن متی (مشکوٰۃ شریف)‘‘ میری اس طرح حضرت یونس پر عزت نہ بڑھائو جس میں میں ان کی تنقیص وہتک ہو، انبیاء آپس میں سب بھائی بھائی ہیں۔ ایک کی عزت دوسرے کی عزت ہے۔ یہ جائز نہیں کہ کسی کی عزت بڑھانے میں دوسرے کی توہین کرو۔ یہ ہی اعلیٰ درجہ کی حرمان نصیبی اور بے دینی ہے۔ اعاذنا اﷲ منہ!
(انوار خلافت ص۱۸) ’’میرا یہ عقیدہ ہے کہ یہ آیت (اسمہ احمد) مسیح موعود (مرزا قادیانی کے) متعلق اور احمد آپ ہی ہیں۔‘‘
(انوار خلافت ص۳۹) ’’غرض یہ دس ثبوت ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) بھی احمد تھے اور آپ ہی کی نسبت اس آیت میں پیشین گوئی ہے۔‘‘
(اخبار الفضل ۲،۵؍دسمبر ۱۹۱۶ئ) ’’ہم تو ظلی طور پر آپ کو اسمہ احمد والی پیشین گوئی کا مصداق نہیں مانتے بلکہ ہمارے نزدیک آپ اس کے حقیقی مصداق ہیں۔‘‘
حضور اکرمﷺ خود فرماتے ہیں کہ: ’’اس آیت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے میرے لئے بشارت دی انا بشارۃ عیسیٰ تمام صحابہ اس کے قائل ہیں۔ تابعین تبع تابعین ائمہ مجتہدین متکلمین صوفیاء کرام سب کا یہی مذہب ہے کہ اس آیت میں حضور تادار مدینہ کے لئے بشارت ہے۔ پھر کیسی زبردستی ہے اور کیسا تمام علمائے اسلام کا خلاف ہے کہ اس آیت کو مرزا قادیانی پر محمول کیا جائے۔ آزادی کا زمانہ ہے جو چاہے انسان کہے۔‘‘
(ریویو قادیانی جون ۱۹۲۵ئ) ’’حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی کا) ذہنی ارتقاء آنحضرت سے زیادہ تھا۔ اس زمانہ میں تمدنی ترقی زیادہ ہوئی اور یہ جزئی فضیلت ہے جو حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی کو) آنحضرت پر حاصل ہوئی۔‘‘
(اخبار الفضل قادیان ۲۱؍ستمبر ۱۹۱۵ئ) ’’کے مضمون کا خلاصہ: واذ اخذ اﷲ میثاق النّبیین میں سب نبیوں سے عہد لیا گیا تھا اور حضور سے بھی عہد لیا گیا تھا۔ ثم جاء کم رسول سے مراد مرزا قادیانی ہیں تو مرزا قادیانی کے لئے تمام نبیوں سے بلکہ حضور سے عہد لیا گیا۔‘‘معاذ اﷲ! حضور اکرمﷺ کی کس قدر توہین ہے کہ اگر حضور اس زمانہ میں ہوتے تو مرزا قادیانی پر ایمان لاتے اور ان کی بیعت کرتے تو مرزا قادیانی کا مرتبہ حضورﷺ سے بھی بڑھ گیا۔ ابعد اﷲ عن رحمتہ قائلہ ومعتقدہ۔