(آئینہ صداقت ص۳۵ خلیفہ قادیانی) ’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر ہیں اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘
یہ عجیب بات ہے کہ جس کو مرزا قادیانی کی خبر بھی نہ پہنچے وہ بھی کافر ہے۔
(انوار خلافت ص۹۰ خلیفہ قادیانی) ’’ہمارا فرض ہے کہ غیر احمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیں اور ان کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔ کیونکہ ہمارے نزدیک وہ خدا تعالیٰ کے ایک نبی کے منکر ہیں۔ یہ دین کا معاملہ ہے اس میں کسی کا اپنا اختیار نہیں کہ کچھ کرسکے۔ ‘‘
ہم مسلمانوں کا بھی یہی فرض ہے کہ کسی مرزائی کو مسجد میں گھسنے نہ دیں۔ کیونکہ وہ حضورﷺ کی ختم نبوت کے منکر ہیں اور ایسوں کو ہم مرتد جانتے ہیں۔ ان سے سلام کلام تمام معاملات حرام سخت حرام فلا یقربوا المسجد الحرام حکم قرآن ہے۔ فایاکم وایاہم لا یضلونکم فرمان رسول ہے۔ مسلمان یہ دین کا معاملہ ہے اپنا اس میں کوئی اختیار نہیں۔
(انوار خلافت ص۹۳) ’’غیر احمدی مسلمانوں کا جنازہ پڑھنا جائز نہیں حتیٰ کہ غیر احمدی معصوم بچے کا بھی جنازہ پڑھنا جائز نہیں۔ ‘‘
مسلمان اپنے جنازہ پر ایسے نجس العقیدہ کو بلانے کب لگے، کب امام بنانے لگے، کیا اپنا جنازہ خراب کریں گے۔ میت کے لئے تو دعائے رحمت کرنا ہے۔ مرزائی کو امام بنا کر عذاب الٰہی کا نزول چاہیں گے اسی واسطے حکم ہے کہ استسقاء کے واسطے جب باہر جائیں تو کافر کو ساتھ نہ لے جائیں ورنہ بجائے رحمت کے زحمت ہوگی۔ اسی طرح کسی مرزائی کو بھی شریک نہ کریں۔
(اخبار الحکم قادیان ۷؍مئی ۱۹۳۴ئ) ’’جس نے اس زمانہ میں حج فرض ادا کیا ہو کہ آپ کا دعویٰ پوری طرح شائع ہوچکا اور ملک کے لوگوں پر عموماً اتمام حجت کردیا گیا اور حضور نے غیر احمدی امام کے پیچھے نماز پڑھنے سے منع فرما دیا تو پھر اس کا حج فرض ادا نہیں ہوا۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۱۲۴) ’’اور گو ان ساری باتوں کے دعویٰ کرتے رہے (مرزا قادیانی) جس کے پائے جانے سے کوئی شخص نبی ہوجاتا ہے۔ لیکن چونکہ آپ ان شرائط کو نبی کی شرائط نہیں خیال کرتے تھے بلکہ محدث کی شرائط سمجھتے تھے۔ اس لئے اپنے آپ کو محدث ہی کہتے رہے اور نہیں جانتے تھے کہ میں دعویٰ کی کیفیت تو وہ بیان کرتا ہوں جو نبیوں کے سوا اور کسی میں نہیں پائی جاتی اور نبی ہونے سے انکار کرتا ہوں۔ لیکن جب آپ کو معلوم ہوا کہ جو کیفیت اپنے دعویٰ کی آپ شروع سے بیان کرتے چلے آئے ہیں وہ کیفیت نبوت ہے، نہ کہ کیفیت محدثیت۔ تو آپ نے اپنے نبی