محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں
سبحان اﷲ! کیا شاعری کی ٹانگ توڑی ہے۔
بلاوجہ تکفیر مسلمانان
(کلمۃ الفصل) ’’اب معاملہ صاف ہے اگر نبی کریم کا انکار کفر ہے تو مسیح موعود کا انکار بھی کفر ہونا چاہئے کیونکہ مسیح موعود نبی کریم سے کوئی الگ چیز نہیں ہے۔ بلکہ وہی ہے۔ (اگر تناسخ کے قائل ہوتو ورنہ نہیں) اگر مسیح موعود کا منکر کافر نہیں تو معاذ اﷲ نبی کریم کا منکر بھی کافر نہیں۔ ‘‘ کیونکہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ پہلی بعثت میں آپ کا انکار کفر ہو اور دوسری بعثت میں جس میں بقول حضرت مسیح (مرزا) آپ کی روحانیت اقوی اور اکمل اور اشد ہے، آپ کا انکار کفر نہ ہو۔
اس قسم کا استدلال نہ تو بقراط کو آتا تھا نہ سقراط کو۔ اس واسطے ہم کہتے ہیں کہ جماعت مرزائیہ تناسخ وحلول کی ضرور قائل ہے ورنہ بعثت اول اور بقول مرزا بعثت ثانی میں ضرور فرق ہوتا۔
(اخبار الفضل قادیان ۱۵؍جولائی ۱۹۱۵ئ) میں بھی یہی مضمون اورفتویٰ تکفیر ہے۔
مرزا قادیانی پر درود
(رسالہ درود شریف مصنفہ محمد اسماعیل قادیانی ص۱۳۶) ’’حضرت مسیح موعود (مرزا) پر درود بھیجنا بھی اس طرح ضروری ہے جس طرح آنحضرتﷺ پر بھیجنا از بس ضروری ہے۔ اس رسالہ میں یہ بھی تحریر ہے کہ مرزا قادیانی پر بلا اتباع ذکر نبیﷺ درود بھیجا جاسکتا ہے۔ حالانکہ یہ تصریحات علمائے اسلام کیخلاف ہے۔‘‘
(خطبہ جمعہ خلیفہ قادیان مندرجہ الفضل ۴؍جولائی ۱۹۲۳ئ) ’’پھر بعد میں آنے والا نبی (مرزا قادیانی) پہلے نبی (حضور) کے لئے بمنزلہ سوراخ کے ہوتا ہے۔ پہلے نبی کے آگے دیوار کھینچ دی جاتی ہے اور کچھ نظر نہیں آتا (ہاں اندھوں کو یا مرزائیوں کو) سوائے آنے والے نبی کے ذریعہ دیکھنے کے۔ یہی وجہ ہے کہ اب کوئی قرآن نہیں سوائے اس قرآن کے جو مسیح موعود نے پیش کیا اور کوئی حدیث نہیں سوائے اس حدیث کے جو مسیح موعود کی روشنی میں دکھائی دے۔‘‘
(تشحیذ الاذہان ج۶ ص۴، اپریل ۱۹۰۱ئ) ’’آپ نے(مرزا قادیانی) نے اس شخص کو بھی جو آپ کو سچا جانتا ہے مگر مزید اطمینان کے لئے اس بیعت میں توقف کرتا ہے۔ کافر ٹھہرایا ہے۔ بلکہ اس کو بھی جو آپ کو دل میں سچا قرار دیتا ہے اور زبانی بھی آپ کا انکار نہیں کرتا لیکن ابھی بیعت میں اسے توقف ہے۔ کافر ٹھہرایا ہے۔‘‘