(حقیقت النبوۃ ص۱۷۴) ’’پس شریعت اسلامی نبی کے جو معنی کرتی ہے اس کے معنی سے حضرت صاحب ہرگز مجازی نبی نہیں ہیں بلکہ حقیقی نبی ہیں۔‘‘
چلو چھٹی ملی خلیفہ قادیانی نے ایک ہی ہاتھ میں ظل وبروز لغوی مجازی سارا جھگڑا ہی صاف کردیا کہ ایک کیل تک باقی نہ رکھی۔
شریعت اسلامی نبی کے جو معنی کرتی ہے اس کے اعتبار سے مرزا قادیانی ہرگز نبی نہیں ہوسکتے۔ چنانچہ وہ خود کہتے ہیں: ’’صاحب انصاف طلب کو یاد رکھنا چاہئے کہ اس عاجز نے کبھی اور کسی وقت بھی حقیقی طور پر نبوت یا رسالت کا دعویٰ نہیں کیا۔
(انجام آتھم ص۲۷، خزائن ج۱۱ ص۲۷ حاشیہ)
حاشاوکلاء مجھے نبوت حقیقی کا ہرگز دعویٰ نہیں ہے۔ (اﷲ جل شانہ خوب جانتا ہے کہ اس لفظ نبی سے مراد حقیقی نبوت نہیں ہے) (اقرار نامہ ۳؍فروری ۱۸۹۲ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۳۱۳)مرزا قادیانی کا انکار کریں، مریدین زبردستی چپکائیں۔ مثل مشہور ہے:
’’پیراں نمی پرندومریدان می پیرانند‘‘
(کشف الاختلاف محمد سرور شاہ قادیانی ص۷) حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) رسول اﷲ اور نبی اﷲ جو کہ اپنی شان میں اسرائیلی مسیح سے کم نہیں اور ہر طرح بڑھ چڑھ کر ہے۔
(تشحیذ الاذہان قادیان نمبر۸ ج۱۲ ص۱۱، ماہ اگست ۱۹۱۷ئ): آنحضرت کے بعد صر ف ایک ہی نبی کا ہونا لازم ہے اور بہت سارے انبیاء خد اتعالیٰ کی بہت سی مصلحتوں اور حکمتوں میں رخنہ واقع کرتا ہے۔ حکمتوں میں رخنہ واقع ہونا تو ایک بہانہ ہے بلکہ مقصود یہ ہے کہ اگر یہ کہا جائے کہ مرزا قادیانی کے بعد اور بھی نبی آسکتے ہیں اور کوئی دعویٰ کردے تو بحکم کل جدید لذیذ کے لوگ ادھر جھک پڑیں۔پھر خزانہ عامرہ قادیان گھٹنے لگے تو نقصان ہوگا تو دولت مرزائیوں میں ضرور رخنہ واقع ہوگا اس لئے نبوت بند کی جارہی ہے۔
علاوہ اس کے حضورﷺ کے بعد ایک ہو یا دو سب سے خدا کی حکمت میں رخنہ واقع ہوتا ہے۔ لہٰذا ایک کو بھی نبوت نہیں ملے گی۔
(کلمتہ الفصل صاحبزادہ بشیر قادیانی) ’’تو اس صورت میں کیا اس بات میں کوئی شک رہ جاتا ہے کہ قادیان میں اﷲ تعالیٰ نے پھر محمد رسول اﷲﷺ کو اتارا کہ اپنے وعدہ کو پورا کرے۔ ‘‘
کہاں خدا نے وعدہ کیا اس قدر افتراء علی اﷲ پر جرأت!
(قاضی محمد ظہور الدین قادیانی کا شعر مندرجہ اخبار الفضل ج۲ ص۴۳)