افتراق ملت مرزائیہ
اوراق گزشتہ میں آپ نے پڑھا ہوگا کہ مرزائی جماعت کے دو حصے ہوگئے۔ لاہوری، قادیانی، لاہوری اور قادیانی جماعت میں سب سے بڑا اختلافی مسئلہ نبوت ہے۔ لاہوری جماعت کے متاخرین بظاہر مرزا قادیانی کو نبی نہیں مانتے اگرچہ مجدد، مہدی، مسیح سب کچھ تسلیم کرتے ہیں۔ قادیانی جماعت مرزاقادیانی کو نبی مانتے ہیں اور ویسا ہی جیسے کہ اگلے انبیائ۔ اس اختلاف کے ساتھ ساتھ مرزا قادیانی کو دونوں جماعتیں تسلیم کرتی ہیں۔ چنانچہ ان پر ایمان لائے اور ان کو صادق القول جانا اور ان کی بیعت کی۔
ایک عاقل منصف کے لئے
مرزا قادیانی کی امت میں یہ اختلاف اور پھر وہ بھی نبوت کا اختلاف مرزا قادیانی کے دعویٰ میں کاذب ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے۔
کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضور اکرمﷺ کے زمانہ تک جس قدر انبیاء تشریف لائے ان پر ایمان لانے والے ان کو صادق القول جاننے والے گروہ نے کبھی ایسا اختلاف کیا ہے کہ ایک گروہ تو اس کو نبی مانے اور دوسرا نبی گروہ نہ مانے۔ نبی کی نبوت میں کبھی اختلاف نہیں کرسکتے۔ اگرچہ بعض فروعی مسائل میں مختلف ہوں۔ قادیانی جماعت کے لئے یہ ایک خاص عبرت ونصیحت حاصل کرنے کا موقع ہے کہ جس نبی کے ماننے والے بعد کو اس کی نبوت میں اختلاف کریں اس کی نبوت معرض شک میں ہوجاتی ہے اور اتنی یقینی نہیں رہتی جس قدر قادیانی جماعت نے تصور کرلیا ہے اور حد سے گزر گئے ۔
سنئے قادیانی جماعت کے عقائد
(حقیقت النبوۃ ص۲۲۸مصنفہ میاں محمود احمد خلیفہ قادیان) ’’آنحضرتﷺ کی امت میں محدثیت ہی جاری نہیں بلکہ اس سے اوپر نبوت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پس یہ بات روز روشن کی طرح ثابت ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کا دروازہ کھلا ہے مگر نبوت صرف آپ کے فیضان سے مل سکتی ہے براہ راست نہیں مل سکتی اور پہلے زمانہ میں نبوت براہ راست مل سکتی تھی کسی نبی کی اتباع سے نہیں مل سکتی تھی۔ کیونکہ وہ اس قدر صاحب کمال نہ تھے جیسے آنحضرتﷺ اور جبکہ نبوت کا دروازہ علاوہ محدثیت کے امت محمدیہ میں کھلا ثابت ہوگیا تو یہ بھی ثابت ہوگیا کہ مسیح موعود (مرزا قادیانی) نبی اﷲ تھے۔ ‘‘