قدر ڈرنا نہ چاہئے تھا۔ اس وجہ سے اسلامی سلطنتیں مرزا قادیانی کو خار معلوم ہوتی ہیں ) مگر اس گورنمنٹ میں جس کے اقبال کے لئے دعا کرتا ہوں۔ ہاں گورنمنٹ برطانیہ میں آپ کا کام چلے گا۔ کیونکہ اس نے مذہب کی آزادی دے رکھی ہے اور عدم دست اندازی مذہب کا قانون پاس کردیا ہے۔ اگر اس گورنمنٹ میں کوئی خدائی کا دعویٰ کرے جب بھی گورنمنٹ کو کیا تعلق۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۴، خزائن ج۳ ص۱۳۰) میں بھی یہی مضمون ہے۔
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۴۴۵) ’’بارہا بے اختیار دل میں یہ بھی گزرتا ہے کہ جس گورنمنٹ کی اطاعت اور خدمت گزاری کی نیت سے ہم نے کئی کتابیں مخالفت جہاد اور گورنمنٹ کی اطاعت میں لکھ کر دنیا میں شائع کیں اور کافر وغیرہ اپنے نام رکھوائے۔ اس گورنمنٹ کو اب تک معلوم نہیں کہ ہم دن رات کیا خدمت کررہے ہیں۔‘‘
(گورنمنٹ نادان نہیں وہ خوب سمجھتی ہے کہ مرزا قادیانی ہماری موافقت میں کافر نہیں کہے جاتے ہیں بلکہ اپنے اسلام کے خلاف عقائد ظاہر کرنے پر کافر کہلائے جاتے ہیں اور جو کچھ آپ خدمت کررہے ہیں وہ عنقریب ظاہر ہوجائے گا کہ آپ اور آپ کی امت گورنمنٹ کی مخالفت کرے گی یا موافقت)
میں یقین رکھتا ہوں کہ ایک دن یہ گورنمنٹ عالیہ ضرور میری ان خدمات کی قدر کرے گی۔ یعنی کچھ مربعہ عطا کرے گی۔ خطاب دیگی مگر ایسا نہ ہوا۔
درخواست مرزا قادیانی مندرجہ تبلیغ رسالت ج۷ ص۱۱: مگر افسوس ہے کہ مجھے معلوم ہوتا ہے کہ اس لمبے سلسلہ اٹھارہ برس کی تالیفات کو جن میں بہت سی پرزور تقریریں اطاعت گورنمنٹ کے بارے میں ہیں۔ کبھی ہماری گورنمنٹ محسنہ نے توجہ سے نہیں دیکھا اور کئی مرتبہ میں نے یاد دلایا ہے مگر اس کا اثر محسوس نہیں ہوا۔
یعنی اب تک کوئی مربع زمین مجھ کو نہیں ملی اور نہ کوئی خاص خطاب سے سرفراز فرمایا گیا۔ مسیح موعود اور مہدی اور نبی بننے کے بعد جو نمایاں کام مرزا قادیانی نے کئے وہ اس سیاسی زندگی سے بخوبی معلوم ہوتے ہیں اور یہی زندگی سیاسیانہ نظر سے مرزا قادیانی کے دعویٰ نبوت کاذب ہونے کی مضبوط دلیل ہے، جس کو ہر عاقل سمجھ سکتا ہے۔
امت مرزائیہ غلامیہ کا عقائد نامہ
جس میں یہ بتایا جائے گا کہ متبعین مرزا مرزا قادیانی کو کیا سمجھتے ہیں اور کس مرتبہ پر پہنچاتے ہیں؟