قرآن کریم نے احیاء اموات کا ذکر کیا اور واقعی طور پر اس کو سرکار دو عالمﷺ نے بیان فرمایا۔ لیکن مرزاقادیانی نے اس کو بھی بازی گر کا تماشہ بنا دیا۔ قرآن کے معجزات سے انکار کیا۔
حضور اکرم ﷺ کی شان مقدس پر ناپاک حملہ
(ازالہ اوہام ص۶۹۱، خزائن ج۳ ص۴۷۳) ’’اس بناء پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر آنحضرتﷺ پر ابن مریم اور دجال کی حقیقت کاملہ بوجہ نہ موجود ہونے کسی نمونہ کے ہوبہو منکشف نہ ہوئی ہو اور نہ دجال کے ستر باع گدھے کی اصل کیفیت کھلی ہو اور نہ یاجوج ماجوج کی عمیق تہ تک وحی الٰہی نے اطلاع دی ہو اور نہ دابۃ الارض کی ماہیت کماہی ہی ظاہر فرمائی گئی۔‘‘
سخت تعجب آتا ہے کہ حضورﷺ نے خود اپنی زبان سے علامات قیامت میں نہایت تفصیل سے بیان فرمائے۔ وہ تو نہ سمجھے کہ کیا ان کی حقیقت ہے مگر مرزا قادیانی ان کی حقیقت سمجھ گئے۔ گویا مرزا قادیانی کا علم حضور کے علم سے زائد ٹھہرا۔ نعوذ باﷲ کیا کوئی مسلمان مسلمان ہوکر ایسا توہین کا کلمہ اپنی زبان سے نکال سکتا ہے۔
تفضیل علی الانبیاء
(سراج منیر ص۴، خزائن ج۱۲ ص۶) اس کو کیا کہو گے جو کہا گیا: ’’ہو افضل من بعض الانبیائ‘‘ مرزا قادیانی بعض نبیوں سے افضل ہیں۔ (مرزا قادیانی کا یہ عقیدہ ہوا کہ میں بعض انبیاء سے افضل ہوں)
(دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳) ’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔‘‘ عیسائیوں کا مسیح کیا ہے جو اپنے قرب اور شفاعت کے مرتبہ میں احمد کے غلام (غلام احمد) سے بھی کم تر ہے۔‘‘
(چشمہ مسیح ص۱۴، خزائن ج۲۰ ص۳۵۴) ’’میں سچ سچ کہتا ہوں کہ اس کی کامل پیروی سے ایک شخص عیسیٰ سے بڑھ کر بھی ہوسکتا ہے۔ اندھے کہتے ہیں یہ کفر ہے۔ میں کہتا ہوں کہ تم خود ایمان سے بے نصیب ہو۔‘‘ دل کے اندھے مراقی کہتے ہیں کہ غیر نبی سے نبی کا افضل ہونا ایمان ہے۔ صحیح الدماغ ہوش مند کہتے ہیں کہ یہ کفر ہے۔ ‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۴۹، خزائن ج۲۲ ص۴۸۳)
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑ
اس سے بڑھ کر غلام احمد ہے
حاشیہ: اکثر نادان اس مصرع کو پڑھ کر نفسانی جوش ظاہر کرتے ہیں۔ مگر اس کا