مطلب صرف اس قدر ہے کہ امت محمدیہ کا مسیح (یعنی میں مرزا) امت موسویہ کے مسیح (حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے افضل ہے۔ صرف اس قدر مطلب تو کفر ہے، اس کے سوا اور کونسا مطلب ہے جو کفر نہ ہو۔
’’ مثیل ابن مریم (مرزا قادیانی)، ابن مریم حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے بڑھ کر ہے۔‘‘ (کشتی نوح ص۱۳، خزائن ج۱۹ ص۱۴)
’’مجھے خبر دی ہے کہ مسیح محمدی مسیح موسوی سے افضل ہے۔‘‘
(کشتی نوح ص۱۶، خزائن ج۱۹ ص۱۷)
(کس نے جناب کو یہ خبر دی؟ ہاں ہاں یاد آیا! مرزا قادیانی کے مقرب فرشتے مرزا قادیانی پر الہام لانے والے ٹیچی ٹیچی نے)
’’اور مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر مسیح ابن مریم میرے زمانہ میں ہوتا تو ہ کام جو میں کرسکتا ہوں وہ ہرگز نہ کرسکتا اور وہ نشان جو مجھ سے ظاہر ہوا ہے وہ ہرگز نہیں دکھلا سکتا۔‘‘ (کشتی نوح ص۵۶، خزائن ج۱۹ ص۶۰)
بالکل صحیح ہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام خدا کے بنائے ہوئے نبی پاک اور مطہر، وہ مکروفریب دجل وحیلہ، مخالفت قرآن وحدیث، توہین انبیاء ورسل، تنقیص علم اعلم الخلقﷺ، انکار معجزات قرآنی، دعویٰ ابنیت خدا۔ خدا کو خاطی ٹھہرانا، حضور کے مقام محمود کو چھیننا، طاعون کی پیشین گوئی کرکے مکان کی توسیع کا چندہ کرنا، بہشتی مقبرہ بنا کر لوگوں سے روپیہ لوٹنا، حکم شریعت جہاد کو منسوخ کرنا، کرشن ہونے کا دعویٰ کرنا۔ الیٰ غیر ذالک یہ سب کچھ نہ کرسکتے تھے۔ جو مرزاقادیانی نے کیا خدا جانے وہ کون سا نشان ہے جو ان سے ظاہر ہوا۔
محمدی بیگم کی آس میں عمر گزار دی، خود چل دئیے مگر وہ نکاح میں نہ آئی۔ طاعون کی پیشین گوئی کی کہ لا یدخل فی دارہ۔ میرے گھر میں گھسے گا ہی نہیں۔ مرزاقادیانی کے سالے ہی کی دونوں رانوں میں گلٹیاں نکلیں۔ اپنی عمر کی پیشین گوئی کی کہ پچھتر یا اس سے زیادہ برس زندہ رہوں گا۔ مگر ۶۹ ویں برس میں انتقال ہوگیا۔
کہا تھا کہ سلطان محمد زوج محمدی بیگم کی موت تقدیر مبرم ہے۔ کبھی نہ ملے گی مگر مرزا قادیانی مر گئے اور وہ ابھی تک زندہ اور وہ اپنی زندگی صرف خاموش زندگی سے مرزائیوں کا ناطقہ بند کئے ہیں۔ الیٰ غیر ذالک یہ مرزا قادیانی کے اعلیٰ نشانات ہیں جن کے متعلق کہتے ہیں ایسے نشانات وہ نہ دکھلا سکتا۔ بے شک ایسے جھوٹے لا یعنی ناقابل اعتبار تو وہ نہیں دکھلا سکتے۔ پس