کے بیٹے (رام چندر) سے کچھ زیادت نہیں رکھتا۔‘‘
کیا بدتہذیبی ہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام رام چندر جو ایک مشرک تھا اس سے کچھ زیادہ مرتبہ نہیں رکھتے۔ معاذ اﷲ!
(نور الحق ص۵۰، خزائن ج۸ ص۶۸) ’’کلم اﷲ موسیٰ علی جبل وکلم الشیطان عیسیٰ علی جبل فانظر الفرق بینہما ان کنت من الناظرین‘‘
حضرت موسیٰ کلیم اﷲ تھے اور عیسیٰ علیہ السلام کلیم الشیطان تھے۔ دیکھو کس قدر فرق ہے۔ مسلمان کی زبان میں یہ طاقت نہیں کہ اس طرح عیسیٰ علیہ السلام کی توہین کرے کہ ان کو کلیم الشیطان بتائے۔ نعوذ باﷲ منہ!
لیکن جب مرزا قادیانی کے نزدیک حضرت عیسیٰ علیہ السلام معاذ اﷲ کلیم الشیطان ہوئے تو مرزا قادیانی مثیل عیسیٰ اور عیسیٰ ابن مریم اور مسیح موعود بن کر کون ہوئے؟ ان کے تمام مقدمات سے خود یہ نتیجہ نکل آیا کہ مرزا قادیانی بھی کلیم الشیطان تھے اور ساری عمر اسی مکالمہ میں گزری۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جو منہ بھر بھر کر گالیاں دیں ہیں۔ گستاخیاں کیں ہیں، وہ آپ نے سن لیں اور مرزا قادیانی کے ایمان کا پتہ لگا لیا۔
مرزا قادیانی پر جب اعتراض ہوتا ہے کہ تم نے ایسا کیوں کیا تو فوراً کہہ دیتے ہیں کہ ’’ہم نے عیسیٰ علیہ السلام کو نہیں کہا کہ بلکہ یسوع کو کہا جو عیسائیوں نے فرض کرلیا ہے اور یسوع کا قرآن میں کوئی ذکر نہیں۔ ‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۹ ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۳)
مگر مرزا قادیانی کا یہ حیلہ کام نہیں دے سکتا کیونکہ وہ خود تسلیم کرتے ہیں کہ عیسیٰ اور یسوع ایک ہی ہستی کے نام ہیں:
’’دوسرے مسیح ابن مریم جن کو عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔‘‘
(توضیح مرام ص۳، خزائن ج۳ ص۵۲)
جب عیسیٰ اور یسوع اور مسیح ایک ہی ہستی کے نام ہوئے تو جس نام سے برا کہو وہ ابن مریم ہی کو گالیاں دینی ہوں گی۔ مرزاقادیانی کا یہ بہانہ بالکل غلط اور اپنے ہی قول سے مردود ٹھہرا۔ کبھی کہہ دیتے ہیں کہ:
انہوں نے ناحق ہمارے نبیﷺ کو گالیاں دے کر ہمیں آمادہ کیا کہ ان کے یسوع کا کچھ تھوڑا سا حال ان پر ظاہر کریں۔ (ضمیمہ انجام آتھم ص۸، خزائن ج۱۱ ص۲۹۲)
یہ بہانہ کرنا کہ چونکہ پادریوں نے حضور اکرمﷺ کو برا کہا تو ہم نے حضرت عیسیٰ علیہ