خونی قتل ناحق کرنے والے ہوئے، یہ بھی کفر ہے ۔مرزا قادیانی نے یہ جہاد کے منسوخ کرنے کی ابتدا ڈالی ہے۔
یہاں تک کہ اپنی امت کو تعلیم کردی کہ ہماری بناوٹی شریعت میں جہاد حرام ہے۔ اس مسئلہ کو کسی دوسرے مقام پر واضح کریں گے۔
(ضمیمہ انجام آتھم ص۵، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹) ’’ہاں آپ کو (عیسیٰ علیہ السلام) گالیاں دینے اور بد زبانی کی اکثر عادت تھی، ادنیٰ ادنیٰ بات میں غصہ آجاتا تھا۔ اپنے نفس کو جذبات سے روک نہیں سکتے۔‘‘ (معاذ اﷲ حضرت عیسی علیہ السلام تو ایسے ہرگز نہ تھے مگر مرزا قادیانی کے یہ اوصاف ضرور تھے۔) چنانچہ یہ ان کے الفاظ ہیں۔ ’’او بد ذات فرقہ مولویو۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۲۱، خزائن ج۱۱ ص۲۱)
’’یہودی صفت مولویو۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۳، خزائن ج۱۱ ص۲۸۷)
’’اے مردار خوار مولویو گندی روحو۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۲۱، خزائن ج۱۱ ص۳۰۵)
’’مگر میرے نزدیک آپ کی یہ حرکت جائے افسوس نہیں کیونکہ آپ تو گالیاں دیتے تھے اور یہودی ہاتھ سے کسر نکالتے تھے۔ یہ بھی یاد رہے کہ آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
کیسی کھلی اور سخت توہین کے کلمات ہیں، جن کو مسلمان سن کر برداشت نہیں کرسکتے۔
(ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱) ’’اور اسی تالاب نے فیصلہ کردیا ہے کہ اگر آپ سے کوئی معجزہ بھی ظاہر ہوا ہو تو وہ معجزہ آپ کا نہیں بلکہ اس تالاب کا معجزہ ہے اور آپ کے ہاتھ میں سوا مکروفریب کے اور کچھ نہیں تھا۔‘‘
معاذ اﷲ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مکار اور فریبی بتایا اور معجزات سے انکار کیا۔
(مکتوبات احمدیہ ج۳ ص۲۸ مجموعہ مکتوبات مرزا) ’’کیا تمہیں خبر نہیں کہ مردمی اور رجولیت انسان کی صفات محمودہ میں سے ہے۔ ہیجڑا ہونا کوئی اچھی صفت نہیں ہے جیسے بہرا اورگونگا ہونا کسی خوبی میں داخل نہیں۔ ہاں یہ اعتراض بہت بڑا ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام مردانہ صفت کی اعلیٰ ترین صفت سے بے نصیب محض ہونے کے باعث ازواج سے سچی اور کامل حسن معاشرت کا کوئی عملی نمونہ نے دے سکے۔‘‘ (معاذ اﷲ) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اس دریدہ دہن نے ہیجڑا اور نامرد بتایا۔
(ضمیمہ انجام آتھم ص۴۱، خزائن ج۱۱ ص۴۱) ’’اور مریم کا بیٹا کوشلیا (رام چندر کی ماں) کے