گیا کہ مسیح موعود آنحضرت ﷺ کی قبر میں دفن کیا جائے گا کیونکہ رنگ دوئی اس میں نہیں آیا۔ (دوئی کیوں ہو جب ایک ہی روح ہوئی یہی تو تناسخ ہے)
پھر کیونکر علیحدہ قبر میں تصور کیا جائے۔ (یعنی مرزا قادیانی حضور کی روح کے لئے معاذ اﷲ قبر ہے کہ حضور کی روح مرزا قادیانی کے جسم میں جو مثل قبر کے ہے۔ مدفون ہوئی۔ اس خباثت کو دیکھتے چلئے) دنیا اس نکتہ کو نہیں پہنچانتی (وہ نہیں سمجھتی کہ میں تناسخ کے طور پر یہ سب کچھ کہہ رہا ہوں ۔اور حقیقت تناسخ کو نہیں پہچانتی کہ یہ جائز ہے) پھر کہا کہ اس نکتہ کو یاد رکھو کہ میں رسول اور نبی نہیں ہوں۔ یعنی بااعتبار نئی شریعت کے اور نئے دعوے کے اور نئے نام کے۔ (ہونا یہ ہی چاہئے کیونکہ حضور کی روح جب مرزا قادیانی کے جس میں ہے تو پھر نئی شریعت کیسی؟ نیا دعویٰ کیسا؟ نیا نام کیوں؟ سب پہلا ہی ہے) اور میں رسول اور نبی ہوں۔ یعنی باعتبار ظلیت کاملہ کے میں وہ آئینہ ہوں جس میں محمدی شکل اور محمدی نبوت کا کامل انعکاس ہے۔ اگر میں کوئی علیحدہ شخص نبوت کا دعویٰ کرنے والا ہوتا تو خدا تعالیٰ میرا نام محمد اور احمد اور مصطفی اور مجتبیٰ نہ رکھتا۔ (افترا ہے اﷲ تعالیٰ پرکہ میرا یہ نام رکھا۔ کہاں لکھا ہے؟ تمہارا نام وہی ہے جو تمہارے باپ نے رکھا غلام احمد، الہام حجت نہیں)
اس قسم کی بہت سی عبارتیں ہیں جو بخوف تطویل ترک کردیں اور صرف وہ عبارتیں نقل کیں جو ایک دوسرے کی تفسیر وتوضیح کرتی ہیں۔ ان تمام عبارتوں کا خلاصہ صرف ان الفاظ میں ہے کہ میں ایک جسم ہوں جس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی روح نے نزول کیا۔ ان کی روح مجھ میں سکونت پذیر ہے۔ حضور اکرمﷺ کا بھی حلول مجھ میں ہوا۔ میرا نام عیسیٰ محمد احمد خدا نے اس واسطے رکھا کہ میں اور کوئی نہیں ہوں۔ میرے جس میں ان کی روح ہے جبھی تو میرے نام وہی ہیں جو پہلی مرتبہ ان کے نام تھے۔ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا اوتار ہوں، بروز ہوں، ظل ہوں۔ مسلمانو! غور کرو اگر یہ صورت تناسخ نہیں تو اور تناسخ کس قادیانی چڑیا کا نام ہوگا۔
بحث ظل وبروز
مرزا قادیانی نے ایک جگہ تو کہا کہ میں عیسیٰ کا اوتار ہوں۔ دوسری جگہ کہا کہ میں عیسیٰ کا بروز ہوں۔ تیسری جگہ کہا میں ظل ہوں۔ (دیکھو عبارت رسالہ جہاد ص۴، خزائن ج۱۷ ص۲۶، قیصریہ ص۲۱، خزائن ج۱۲ ص۲۷۳، انجام آتھم ص۸۰، خزائن ج۱۱ ص ایضاً، نزول المسیح ص۳،۲، خزائن ج۱۸ ص۳۸۱)
اس سے معلوم ہوا کہ اوتار اور بروز وغیرہ الفاظ سترہ دفعہ ہیں۔ جو اوتار کے معنی وہی ظل وبروز کے معنی۔ بلکہ وہ خود کہتے ہیں: