شریعت ونبوت ہوئی۔ غرضیکہ مرزا قادیانی ان دونوں کیفیتوں کے جو انبیاء کے ساتھ مخصوص ہیں، مدعی ہیں۔ یہ ہیں اسلام کے قانون میں خروج عن الاسلام ہے جیسا کہ واضح کرچکے ہیں۔
(آئینہ کمالات اسلام ص۳۵۳، خزائن ج۵ ص۳۵۳) کی عبارت کا خلاصہ لکھتا ہوں۔ وحی ادنی درجے کی جو حدیث کہلاتی ہے اس میں شیطان کا دخل ہوتا ہے اور اجتہادی غلطی ہوجاتی ہے… مگر فی الفور وحی اکبر جو کلام الٰہی ہے اور وحی متلو ہے اور مہیمن سے نبی کو اس غلطی پر متنبہ کردیتی ہے۔
(ایام الصلح ص۴۱ خلاصہ، خزائن ج۱۴ ص۲۷۱،۲۷۲) ’’براہین احمدیہ میں میں نے غلطی سے توفی کے معنی ایک جگہ پر پورا کردینے کے لکھ دئیے ہیں… وہ میری غلطی ہے گو میں جانتا ہوں کہ کسی غلطی پر مجھے خدا قائم نہیں رکھتا۔‘‘
دونوں عبارتیں بغور ملاحظہ فرمائیے۔ پہلے یہ اصول بتایا کہ نبی کو وحی میں غلطی ہوتی ہے تو وحی اکبر فی الفور اس غلطی کو دور کردیتی ہے۔ اپنے لئے کہا کہ مجھے بھی اجتہادی غلطی لگتی ہے تو خدا مجھ کو بھی اس غلطی پر قائم نہیں رکھتا، فوراً دور کردیتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کس چیز سے غلطی دور ہوتی ہے اگر ویسی ہی الہام سے جیسے الہام سے غلطی کی ہے۔ تو دونوں برابر پھر صحیح کون؟ جو دوسرے کو صحیح بنا دے۔تو معلوم ہوا کہ مرزا قادیانی اس وحی کے مدعی ہیں، جس کو وحی نبوت کہتے ہیں۔ وہی مرزا قادیانی کی وحی ادنیٰ کی غلطی دور کرتی تھی۔
اس میں بھی مرزا قادیانی نے وحی نبوت کا دعویٰ کیا۔ وہو المقصود بعض مرزائی اس قسم کی عبارتیں مرزا قادیانی کو پیش کریں گے۔ کہ مرزا قادیانی خود اس کے قائل ہیں کہ وحی نبوت بند ہوگئی۔ قیامت تک نہیں آئے گی۔ میرا یہ دعویٰ نہیں کہ وحی نبوت کا مدعی ہوں۔ مگر ان کا یہ عبارتیں پیش کرنا ہمارے مقابل میں بالکل بے کار۔ کیونکہ کیا یہ ممکن نہیں کہ ایک شخص ایک وقت میں کسی بات کا انکار کرے پھر اقرار کرے۔ یا اقرار کرے پھر انکار کرے تو صرف انکار یا اقرار اپنی ضد کو رفع نہیں کرسکتا۔ مثال کے طور پر عرض ہے کہ ایک شخص نے عمر بھر انکار کیا کہ میں نے بی بی کو طلاق نہیں دی پھر ایک وقت یہ کہہ دے کہ میں نے طلاق دے دی تو اس کہنے سے طلاق ہوگئی۔ اس اقرار نے انکار کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا۔ ایک شخص کہتا ہے کہ میں کافر نہیں ہوں مگر کسی وقت اس نے کہہ دیا کہ میں کافر ہوں، کافر ہوگیا اور انکار نے فائدہ نہ دیا۔ یہ امر بد یہی ہے کہ کوئی شخص عمر بھر تقویٰ وپرہیزگاری میں صرف کرے۔ ایمان واسلام پر قائم رہے مگر آخر عمر میں یا درمیان ہی میں کسی وقت اس نے ایک کفر کیا تو ساری عمر کا ایمان غائب ہوگیا۔