مرزا قادیانی اس قسم کی وحی کا دعویٰ ان الفاظ میں لکھتے ہیں۔ اس الہام کی مثالیں ہمارے پاس بہت ہیں اور وہ الہامی کلمات یہ ہیں۔
پھر عربی کے بے تعداد بے جوڑے جملے لکھ دیتے ہیں جو الاستفتاء شروع حقیقت الوحی، انجام آتھم میں موجود ہیں جن الہامات کی بناء پر نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔
وحی کی دوسری کیفیت کا دعویٰ
ہم اوپر بیان کرچکے ہیں کہ وحی کی دوسری کیفیت یہ ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام یا اور کوئی فرشتہ بصورت بشری آکر خدا کا کلام پہنچا دے۔
مرزا قادیانی نے اس کیفیت کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
براہین احمدیہ صفحات مذکور میں الہام کی چوتھی قسم یوں لکھتے ہیں کہ رؤیائے صادقہ میں کوئی امر خدائے تعالیٰ کی طرف سے منکشف ہوجاتا ہے یا کبھی کوئی فرشتہ انسان کی شکل میں متشکل ہوکر کوئی غیبی بات بتلاتا ہے۔ یہاں فرشتہ کی شکل انسان میں ہوکر وحی لانے کی کیفیت کا بھی اپنے لئے ثبوت ہے مگر مرزا قادیانی نے یہاں فرشتہ کا نام نہ بتایا کہ وہ کونسا فرشتہ ہے؟ اس امر کی تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ حضرت جبرائیل ہی مراد لیتے ہیں۔ کیونکہ مرزا قادیانی کہتے ہیں کہ حضرت جبرائیل میرے پاس آتے تھے۔
(حقیقت الوحی ص۱۰۳،خزائن ج۲۲ ص۱۰۶) ’’جاء نی آئل واختار وادار اصبعہ واشار ان وعد اﷲ اتی فطوبی لمن وجد ورائیٰ‘‘
حاشیہ پر مرزا قادیانی آئل کے معنی لکھتے ہیں اس جگہ آئل سے خدا تعالیٰ نے جبرائیل کا نام رکھا ہے اس لئے کہ بار بار رجوع کرتا ہے۔
(حضرت جبرائیل میرے پاس آئے اور نبوت ووحی کے لئے مجھے چن لیا اور انگلی گھما کے لوگوں کی طرف اشارہ کیا کہ اﷲ تعالیٰ کا وعدہ یعنی مرزا قادیانی آگیا۔ خوشی ہے اس لئے جس نے مرزا قادیانی کو پالیا اور دیکھ لیا۔ (حفظنا اﷲ منہ) ترجمہ تفسیر کے ساتھ ساتھ بیان کردیا تاکہ لوگوں کو مبہم کلمات سمجھنے میں آسانی ہو۔
مرزا قادیانی صاف کہہ رہے ہیں کہ حضرت جبرائیل وحی لے کر میرے پاس آئے اور مجھ کو ممتاز وپسندیدہ کرلیا۔ چنانچہ وہ وحی جو حضرت جبرائیل لے کر آئے ہیں اس کا ذکر بھی آگے ہے کہ: ’’الامراض تشاع والنفوس تضاع‘‘ (بیماریاں پھیلیں گی نفوس ہلاک ہوں گے)
ثابت ہوا کہ مرزا قادیانی نے وحی جبرائیل کا بھی دعویٰ کیا ہے تو لامحالہ یہ وحی وحی