نبی اور رسول قرار دیا ہے اور جس نے ان کی نبوت کو نہیں مانا، اسے جاہل اور بے خبر ٹھہرایا۔ اس اشتہار کو بجنسہ کتاب کے آخر میں نقل کردیں گے اور مزید وضاحت کے لئے اس کی شرح بھی۔ تاکہ طالب حق اچھی طرح مرزا قادیانی کے طلسم کو سمجھ لے۔ علاوہ اس کے اور عبارتیں ملاحظہ ہوں: ’’سچا خداوہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱)
قادیان کے متعلق لکھتے ہیں: ’’قادیان کو اس کی (طاعون) خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا۔ کیونکہ یہ اس کی رسول کا تخت گاہ ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۰، خزائن ج۱۸ ص۲۳۰)
’’جو شخص نبوت کا دعویٰ کرے گااس دعویٰ میں ضرور ہے کہ وہ (۱) خدا تعالیٰ کی ہستی کا اقرار کرے اور (۲) نیز یہ بھی کہے خدائے تعالیٰ کی طرف سے میرے پر وحی نازل ہوتی ہے اور (۳) نیز خلق اﷲ کو وہ کلام سنائے جو اس پر خدا تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے اور (۴) ایک امت بنائے جو اس کو سمجھتی اور اس کتاب کو کتاب اﷲ جانتی ہے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۳۴۴، خزائن ج۵ ص ایضاً)
مرزا قادیانی نے مدعی نبوت کے لئے جو ضروری امور لکھے ہیں جن کے بغیر نبوت کا پایا جانا ممکن نہیں وہ سب مرزا جی کی نبوت میں موجود ہیں۔ (۱) مرزاقادیانی ہستی خدا کے مقر بھی ہیں۔ (یعنی بزعم خود) (۲) مرزاقادیانی نے یہ بھی کہا کہ مجھ پر خدا کی طرف سے وحی آتی ہے۔ (۳) مرزا قادیانی نے وہ وحی مخلوق کو سنائی بلکہ کتابوں، رسالوں، اخباروں میں طبع کرائی۔ چنانچہ براہین احمدیہ، حقیقت الوحی، الاستفتائ، انجام آتھم، ازالہ اوہام، بشریٰ میں وہ وحیاں موجود ہیں۔ (۴) مرزا قادیانی نے امت بھی بنائی اور بیعت نبوت بھی ان سے لی۔ (تحریک احمدیت ص۸)
آخر یکم؍دسمبر ۱۸۸۸ء کو آپ نے اعلان کیا کہ اﷲ تعالیٰ نے مجھے بیعت لینے اور ایک جماعت تیار کرنے کا مجھے حکم دیا۔ یہ بیعت ایسی نہ تھی جیسے عام طور پر صوفیوں میں مروج ہے بلکہ اس کی غرض اسلام کی حفاظت اور اسلام کی تبلیغ تھی۔
اے صاحب صاف صاف کیوں نہیں کہتے کہ یہ بیعت ارشاد نہیں تھی بلکہ بیعت نبوت ورسالت تھی۔ وہ امت مرزا قادیانی کو نبی بھی جانتی ہے جیسا کہ معلوم ہوچکا اور وہ امت مرزا قادیانی کی وحی کو جمع کرکے کتاب اﷲ جانتی ہے بلکہ تبرکاً وتعبداً اس کے پڑھنے کا حکم دیتی ہے: ’’اس لئے اب کے سالانہ جلسہ میں پھر جناب میاں محمود صاحب خلیفہ قادیان نے کتاب کی اہمیت کو جتاتے ہوئے خود قادیان میں حضرت مسیح موعود کے الہامات کو جمع کرنے کا حکم دیا اور ساتھ ہی مریدوں کو اس کی تلاوت کے لئے ارشاد فرمایا کہ ان کے قلوب طمانیت اور سکنیت حاصل