اپنی نبوت کی وہی حقیقت بتائی ہو جو ان کے جانشین بیٹے نے سمجھی اور ظاہر کی چنانچہ وہ لکھتے ہیں۔
پس شریعت اسلامی نبی کے جو معنی کرتی ہیں۔ اس کے معنی سے حضرت صاحب ہرگز مجازی نبی نہیں بلکہ حقیقی نبی ہیں۔ (حقیقت النبوۃ ص۱۷۴)
خاتم النّبیین کے یہی معنی ہیں کہ کوئی شخص نبی نہیں بن سکتا۔ جب تک کہ حضور کے نقش قدم پر چل کر غلامی اختیار نہ کرے اور جب دروازہ نبوت کھلا ہوا ہے تو مسیح موعود ضرور نبی ہیں۔
(ملخصاً حقیقت النبوۃ ص۲۳۲)
(الفضل قادیان ۱۹۱۴ء ص۱۱۲) مرزا قادیانی بلحاظ نبوت کے ایسے ہیں جیسے اور پیغمبر اور ان کا منکر کافر ہے۔
(تشحیذ الاذہان ج۶ ص۱۴۰) جو مرزا قادیانی کو نہیں مانتا اور کافر نہیں کہتا وہ بھی کافر ہے۔
(تشحیذ الاذہان اپریل۱۹۱۱ئ) مرزا قادیانی نے اس کو بھی کافر ٹھہرایا ہے جو سچا تو جانتا ہے۔ مگر بیعت میں توقف کرتا ہے۔
(الفضل قادیان ۲۹؍جون ۱۹۱۵ئ) میرا مسیح موعود کو احمد نبی تسلیم نہ کرنا اور آپ کو امتی قرار دینا یا امتی ہی گروہ میں سمجھنا گویا آنحضرت کو جو سید المرسلین اور خاتم النّبیین ہیں امتی قرار دینا اور امتیوں میں داخل کرنا ہے۔ جو کفر عظیم ہے اور کفر بعد کفر ہے۔
لیکن چونکہ اس امت میں سوائے حضرت مسیح موعود کی جماعت کے اٰخرین منہم نہیں قرار دیا گیا۔ معلوم ہوا کہ رسول بھی صرف مسیح موعود ہیں۔ (حقیقت النبوۃ ص۲۳۱)
(القول الفصل ص۳۳) میں حضرت مرزا قادیانی کی نبوت کی نسبت لکھ آیا ہوں کہ نبوت کے حقوق کے لحاظ سے وہ ایسی ہی نبوت سے جیسے اور نبیوں کی صرف نبوت کے حاصل کرنے کے طریقوں میں فرق ہے۔ پہلے انبیاء نے بلاواسطہ نبوت پائی اور آپ نے بالواسطہ۔
ان تمام عبارتوں سے صاف طریقہ سے معلوم ہوگیا کہ قادیانی مرزا قادیانی کو ویسا ہی حقیقی نبی مانتے ہیں۔ جس طرح کہ حضور سے پہلے انبیاء گزرے۔ آخر یہ انہوں نے عقیدہ کہاں سے معلوم کیا؟ یہ تو یقینی امر ہے کہ اپنے طرف سے ایجاد نہیں کیا۔ بلکہ مرزا قادیانی کی کتابوں اور ان کے دلائل سے اخذ کیا ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ مرزا قادیانی بھی اپنے آپ کو ایسا ہی جانتے تھے جیسا کہ ان کو ان کی جماعت تصور کرتی ہے۔میں وہ عبارتیں پیش کرتا ہوں۔ جس میں مرزا قادیانی نے اپنی نبوت کا نقشہ کھینچا ہے۔ جو عبارت ہم نے اشتہار ’’ایک غلطی کا ازالہ‘‘ سے نقل کی ہے۔ اس کو دوبارہ پڑھیں۔ اس میں مرزا قادیانی نے اپنے آپ کو صاف اور صریح الفاظ میں