(۷)حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا تعلق ایک اعلیٰ خاندان نبوت سے ہے اور اﷲتعالیٰ کا قانون حضرات انبیاء علیہم السلام کے بارے میں ہمیشہ یہی رہا ہے کہ وہ اعلیٰ حسب نسب سے متعلق ہوتے ہیں۔ بھلا غیرت خداوندی کیونکر گوارا کر سکتی ہے کہ نور نبوت کا حامل نطفہ ایک معصیت آلود رحم مادر میں مکیں ہو۔ اس لئے بخاری شریف کی حدیث ہرقل میں آتا ہے۔ ’’وکذالک الرسل تبعث فی احساب قومہا‘‘ یعنی پیغمبر اپنی قوم کے بہترین خاندانوں میں سے بھیجے جاتے ہیں۔
لطف کی بات یہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی خود بھی کہتے ہیں: ’’اور ایک صالح کو اس لئے سرزنش نہیں کر سکتے کہ اس کی نسب اعلیٰ نہیں۔ مگر خدا نے اماموں کے لئے چاہا کہ وہ ذونسب ہوں تاکہ لوگوں کو ان کی کمی نسب کا تصور کر کے نفرت پیدا نہ ہو… اسی طرح خدا کی سنت اس کے نبیوں میں ہے جو قدیم زمانہ سے جاری ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۷۱، خزائن ج۱۹ ص۱۸۳)
مرزاقادیانی کی گوہر فشانی ملاحظہ ہو: ’’آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زنا کار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔ آپ کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔ ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک جوان کنجری کو یہ موقعہ نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگادے اور زناکاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے۔ سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
حضرت مسیح علیہ السلام کی والدہ ماجدہ حضرت مریم کی پاکدامنی پر قرآن کریم نے مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ لیکن مرزاقادیانی کی جسارت ملاحظہ ہو کہ ان کی شان میں افتراء پردازی اور بہتان تراشی تک سے نہیں چوکتے۔ ملاحظہ ہو۔
(چشمہ مسیحی ص۲۸، خزائن ج۲۰ ص۳۵۶)
سید المرسلین خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ
مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ جس طرح خداتعالیٰ اپنی شان الوہیت میں یکتا ہے۔ اسی طرح آنحضرتﷺ اپنی شان رسالت اور مرتبہ ختم نبوت میں لاثانی ہیں۔
حضورﷺ کے کمالات ’’لاتعد ولا تحصیٰ‘‘ ہیں غالب مرحوم نے کیا خوب کہا ؎
اف رے ظالم!
ناوک نے تیرے صید نہ چھوڑا زمانے میں متبنی قادیان کے قلم کو یہاں بھی کوئی حجاب اور باک محسوس نہ ہوا۔ بڑی ہی دلیری اور بیباکی سے اس کی نوک پر یہ الفاظ آگئے۔
منم مسیح زماں، منم کلیم خدا
منم محمد واحمد کہ مجتبیٰ باشد