اپنے لفظوں میں درج ذیل ہے: ’’اس کے لئے چاند کے خسوف کا نشان ظاہر ہوا اور میرے لئے چاند اور سورج دونوں کا۔ اب کیا تو انکار کرے گا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۷۱، خزائن ج۱۹ ص۱۸۳)
معجزہ شق القمر کو خسوف (چاند گرہن) قرار دینا ایک توہین اور پھر ایک کے مقابلہ میں اپنے لئے دو گرہن ثابت کرنا دوسری توہین ہے۔ کتنی بڑی گستاخی ہے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام
’’مسیح تو صرف ایک معمولی سا نبی تھا۔‘‘ (اتمام الحجۃ ص۲۸، خزائن ج۸ ص۳۰۸)
اس کے علاوہ ضمیمہ انجام آتھم میں انہیں نادان، درماندہ، بدزبان اور اس قسم کے دیگر القابات سے نوازا گیا ہے۔ یہ وہی برگزیدہ نبی ہیں جنہیں قرآن پاک میں ’’وجیہا فی الدنیا والآخرۃ ومن المقربین‘‘ فرمایا گیا ہے۔ اب فیصلہ کیجئے کہ اﷲ کے قرآن کو ماننا ہے یا مرزاقادیانی کے خرافات کو۔
کلام خداوندی کی حیثیت
’’خدا کا کلام بندہ اور خدا میں ایک دلالہ ہے۔‘‘
(نزول المسیح ص۹۷، خزائن ج۱۸ ص۴۷۵)
مرزاقادیانی کے حسن ذوق کی دادنہ دینا یقینا ناقدری ہوگی۔ پڑھئے اور سردھنئے کہ اﷲ کے کلام کے لئے تشبیہ کیسی پیاری منتخب کی ہے؟
صحابہؓ کی عظمت
’’ابوہریرہ غبی تھا اور درایت اچھی نہیں رکھتا تھا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۹، خزائن ج۱۹ ص۱۲۷)
یہ وہی ابوہریرہؓ ہیں جو صحابہؓ کی پوری جماعت میں سب سے زیادہ حدیثیں نقل کرنے والے ہیں۔ امام ذہبیؒ انکا تذکرہ شروع کرتے ہوئے پہلا لفظ لکھتے ہیں: ’’الفقیہ‘‘ اور آگے چل کر لکھتے ہیں: ’’کان من اوعیۃ العلم ومن کبار ائمۃ الفتویٰ مع الجلالۃ والعبادۃ‘‘ (دیکھئے تذکرۃ الحفاظ)
شان اہل بیتؓ
قصیدہ اعجازیہ (بزبان عربی) میں حضرت حسینؓ کے بارے میں مرزاقادیانی نے کئی شعر کہے ہیں۔ جن میں سے بعض کا ترجمہ درج ذیل ہے: ’’مجھ میں اور تمہارے حسین میں بہت فرق ہے ۔ کیونکہ مجھے تو ہر وقت خدا کی تائید اور مدد مل رہی ہے۔‘‘