ہے اور ان کے پاخانوں کی نجاست اٹھاتا ہے اور ایک دو دفعہ چوری میں پکڑا گیا ہے اور چند دفعہ زنا میں بھی گرفتار ہوکر اس کی رسوائی ہوچکی ہے اور چند سال جیل خانہ میں قید بھی رہ چکا ہے اور چند دفعہ ایسے برے کاموں پر گاؤں کے نمبرداروں نے اس کو جوتے بھی مارے ہیں اور اس کی ماں اور دادیاں اور نانیاں ہمیشہ ایسے ہی نجس کام میں مشغول رہی ہیں اور سب مردار کھاتے اور گوہ اٹھاتے ہیں۔ اب خداتعالیٰ کی قدرت پر خیال کر کے ممکن تو ہے کہ وہ اپنی کاموں سے تائب ہوکر مسلمان ہو جائے اور پھر یہ بھی ممکن ہے کہ خداتعالیٰ کا ایسا فضل اس پر ہو کہ وہ رسول اور نبی بھی بن جائے۔‘‘
(تریاق القلوب ص۶۷، خزائن ج۱۵ ص۲۷۹،۲۸۰)
قربان جائیے! کیسی تقریر دلپذیر ہے؟
اندھے کو اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی
معجزات
مرزاقادیانی اپنے معجزات کا انبیاء سابقین علیہم السلام کے معجزات سے موازنہ ان لفظوں میں کرتے ہیں: ’’اس جگہ اکثر گذشتہ نبیوں کی نسبت بہت زیادہ معجزات اور پیش گوئیاں موجود ہیں۔ بلکہ بعض گذشتہ انبیاء علیہم السلام کے معجزات اور پیش گوئیوں کو معجزات اور پیش گوئیوں سے کچھ نسبت ہی نہیں اور نیز ان کی پیش گوئیاں اور معجزات اس وقت محض بطور قصوں اور کہانیوں کے ہیں۔ مگر یہ معجزات ہزارہا لوگوں کے لئے واقعات چشم دید ہیں… قصے تو ہندوؤں کے پاس بھی کچھ کم نہیں۔ قصوں کو پیش کرنا تو ایسا ہے جیسا کہ ایک گوبر کاانبار مشک اور عنبر کے مقابل پر۔‘‘
(نزول المسیح ص۸۲تا۸۴، خزائن ج۱۸ ص۴۶۰تا۴۶۲)
العیاذ باﷲ! کتنی بڑی بکواس ہے؟
حضرات انبیاء علیہم السلام کی ایک مثال
مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں پر بباعث ان کے کسی پوشیدہ گناہ کے یہ ابتلاء آیا کہ جن راستوں سے وہ اپنے موعود نبیوں کا انتظار کرتے رہے ان راہوں سے نہیں آئے۔ بلکہ چور کی طرح کسی اور راہ سے آگئے۔‘‘ نعوذ باﷲ!
(نزول المسیح ص۳۵ حاشیہ، خزائن ج۱۸ ص۴۱۳)
سید الانبیاء علیہ وعلیہم الصلوٰۃ والسلام سے مقابلہ
مرزاقادیانی اعجاز احمدی میں ایک شعر عربی زبان میں لکھتے ہیں۔ جس کا ترجمہ ان کے