عمرزاد زکریا… قال النبیﷺ قد کان فی من قبلکم من بنی اسرائیل رجال یکلمون من غیران یکونوا انبیاء فان یک فی امتی احد فعمر (بخاری ج۱ ص۵۲۱)‘‘ {تم سے پہلی قوموں میں کچھ لوگ محدث ہوتے تھے۔ اگر میری امت میں کوئی ہے تو وہ عمر ہے۔ زکریا نے یہ روایت اضافے کے ساتھ نقل کی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا تم سے پہلے لوگوں بنی اسرائیل میں ایسے آدمی ہوتے تھے جن سے فرشتے گفتگو کرتے تھے۔ مگر وہ نبی نہیں ہوتے تھے۔ اگر میری امت میں ایسا کوئی آدمی ہے تو وہ عمر ہے۔}
صراحت فرمادی گئی ہے کہ محدث لوگ نبی نہیں ہوتے۔ اس حدیث کی شرح میں حافظ ابن حجرؒ فرماتے ہیں: ’’محدث کے معنی میں کئی توجیہیں کی گئی ہیں۔ ایک قول تو یہ ہے کہ اس کا معنی ملہم ہے۔ یہ اکثر علماء کا قول ہے یعنی ایسا آدمی جس کا گمان صحیح ثابت ہوتا ہو۔ ملا اعلیٰ کی طرف سے اس کے دل میں القاء ہوتا ہو… اور ایک قول یہ ہے کہ محدث بمعنے مکلم ہے۔ یعنی اس کے نبی ہونے کے بغیر فرشتے اس سے بات کرتے ہوں۔‘‘ (فتح الباری)
معاف کیجئے! ہم ایک مرتبہ پھر یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ مرزاقادیانی میں علمی دیانت کا فقدان ہے۔ وہ بسا اوقات نصوص صریحہ سے قطع نظر اور قطع برید تک کر لیتے ہیں۔ چنانچہ بخاری شریف کی محولہ بالا حدیث ان کے علم میں ہے۔ انہوں نے (ازالہ اوہام ص۹۱۴، خزائن ج۳ ص۶۰۰) میں یہ الفاظ خود نقل کئے ہیں۔ ’’من غیر ان یکونوا انبیائ‘‘ اور اس کا ترجمہ کیا ہے۔ ’’بغیر اس کے کہ وہ نبی ہوں۔‘‘ اس کے باوجود وہ کہتے ہیں۔ محدث من وجہ نبی ہوتا ہے تو یہ ان کی کھلی بددیانتی ہے۔ بہرحال وہ جو چاہیں کہتے رہیں۔ ہمیں تو ثابت کرنا تھا کہ مرزاقادیانی جس نوعیت کے محدث لانا چاہتے ہیں اس قسم کے محدث کی اسلامی شریعت میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ لہٰذا ان کا دعویٰ سراسر غلط ہے۔
مرزاقادیانی کی صریح دروغ گوئی
کچھ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دروغ گوئی مرزاقادیانی کے رگ وریشہ میں سرایت کئے ہوئے ہے۔ مسیحیت، مہدویت، مجددیت کے دعوے کرتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں۔ محدث بنتے ہیں تو وہی کرتب دکھاتے ہیں۔ محدث کو نبی بنانے کے لئے ان کا ایک جھوٹ ملاحظہ ہو۔
’’مجدد صاحب سرہندی نے اپنے مکتوبات میں لکھا ہے کہ اگرچہ اس امت کے بعض افراد مکالمہ ومخاطبہ الٰہیہ سے مخصوص ہیں اور قیامت تک مخصوص رہیں گے۔ لیکن جس شخص کو بکثرت اس مکالمہ ومخاطبہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں وہ نبی کہلاتا