نے بیان نہیں کیا کہ ابن مریم اسی امت میں سے ہوں گے۔ بلکہ یہ کہا ہے کہ ابن مریم تشریف لانے کے بعد تمہاری شریعت کے مطابق حکم چلائیں گے نہ کہ انجیل کے مطابق… اگرچہ اس مطلب کے مطابق کسی اسلامی عقیدہ پر زد نہیں پڑتی۔ تاہم حدیث کی صحیح تشریح وہی ہوسکتی ہے جو دوسری احادیث سے ہم آہنگ ہو۔ یہی وجہ ہے کہ حافظ الامہ امام ابن حجر عسقلانیؒ فرماتے ہیں: ’’علامہ طیبی فرماتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ تمہارے امام ہوں گے۔ اس حالت میں کہ وہ تمہارے دین میں ہوں گے۔ مگر مسلم کی دوسری حدیث (جو اس کے بعد متصل ہی منقول ہے) اس مطلب کو غلط قرار دیتی ہے۔ اس میں یہ الفاظ ہیں کہ حضرت عیسیٰ سے کہا جائے گا ہمیں نماز پڑھائیے۔ وہ فرمائیں گے نہیں تم ہی ایک دوسرے کے امام ہو۔ اﷲ نے اس امت کو یہ اعزاز دیا ہے۔‘‘ (فتح الباری ج۶ ص۳۱۷)
امام ابن حجر نے آگے ابن الجوزی کے حوالہ سے ایک عجیب نکتہ نقل کیا ہے۔ وہ یہ کہ: ’’اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام آگے بڑھ کر امامت قبول کر لیں تو دل میں اشکال پیدا ہو جائے گا اور کہا جائے گا کہ کیا وہ نبی آخرالزمانﷺ کے نائب ہونے کی حیثیت سے آگے بڑھے ہیں یا کسی نئی شریعت کے بانی ہونے کے لحاظ سے۔ اسی لئے وہ مقتدی ہوکر نماز ادا کریں گے تاکہ حضورﷺ کے فرمان ’’لا نبی بعدی‘‘ پر شک وشبہ کی گرد بھی نہ پڑنے پائے۔‘‘ (فتح الباری ج۶ ص۳۱۷)
خلاصہ یہ کہ دیگر متعدد روایات اور اس روایت کے اصل الفاظ کے پیش نظر اس حدیث میں بھی حضرت مہدی کی امامت کا ذکر موجود ہے۱؎۔
بات کا بتنگڑ اور رائی کا پربت بنانا چنداں مشکل نہیں۔ مرزاقادیانی تو ہتھیلی پر سرسوں جمانا چاہتے ہیں کہ افسانے کو حقیقت یا ہست کو نیست اور نیست کو ہست سے تبدیل کر دینے میں انہیں دیر نہیں لگتی۔ جو کچھ ہم نے دوسری احادیث اور علماء امت کے اقوال کی روشنی میں بیان کیا ہے۔ اس سے واضح ہوگیا ہے کہ حدیث شریف ’’کیف انتم اذا نزل ابن مریم فیکم وامامکم منکم‘‘ میں دراصل امام مہدی کی خبر دی گئی ہے اور چودہ سو سال کے علماء اسلام میں سے کسی نے بھی اس حدیث کو پڑھ کر یہ نہیں کہا کہ آنے والے مسیح ابن مریم اسی امت میں سے ہوں گے۔ لیکن مرزاقادیانی کی شاید ہی کوئی کتاب ہوگی جس میں انہوں نے اس حدیث کو نقل کر
۱؎ ان اوراق سے آپ کو بخوبی معلوم ہو چکا ہے کہ مہدی کے بارے میں متعدد روایات صحیح مسلم میں اور ایک روایت صحیح بخاری میں موجود ہے۔ اب جو شخص یہ کہتا ہے کہ صحیحین (یعنی بخاری ومسلم) میں مہدی کے متعلق کوئی روایت نہیں ہے وہ اپنے جہل کا ثبوت دیتا ہے۔