امام مہدی بلاد عرب کے فرمانروا ہوں گے۔ ’’یملک العرب۱؎‘‘ اور یوں وہ امامت کبریٰ کے منصب پر فائز ہوں گے۔ لیکن ان کی حیثیت تمام دنیادار بادشاہوں کی سی نہیں ہوگی بلکہ وہ خلیفۂ راشد ہوں گے اور آنحضرتﷺ کے نقش قدم پر چلنے والے۔ جیسا کہ حدیث شریف میں صراحت آگئی ہے۔ ’’یشبہہ فی الخلق‘‘ اس لئے وہ نماز کی امامت بھی فرمایا کریں گے۔
ایک نہیں بلکہ متعدد روایات میں یہ مضمون آچکا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے وقت امام مہدی نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھ چکے ہوں گے اور تکبیر کہی جاچکی ہوگی۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھ کر وہ پیچھے کو ہٹ جائیں گے۔ لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام یہ نماز انہیں کی اقتداء میں ادا فرمائیں گے۔ اس بارے میں آئی ہوئی چند احادیث درج ذیل ہیں:
۱… مسلم کی ایک روایت جس کا ایک حصہ ’’لاتزال طائفۃ… الیٰ یوم القیامۃ‘‘ پہلے نقل ہوچکا ہے۔ اسی میں آگے ہے: ’’فینزل عیسیٰ بن مریمﷺ فیقول امیرہم تعال صل بنا فیقول لا ان بعضکم علیٰ بعض امراء تکرمۃ اﷲ ہذہ الامۃ (مسلم ج۱ ص۸۷)‘‘ {تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نزول فرمائیں گے۔ مسلمانوں کے امیران سے درخواست کریں گے کہ تشریف لائیے۔ ہمیں نماز پڑھائیے۔ وہ فرمائیں گے نہیں۔ تم ایک دوسرے کے امیر ہو اور اﷲ نے اس امت کو یہ اعزاز بخشا ہے (کہ ایک نبی اس امت کے ایک فرد کے پیچھے نماز ادا کریں گے)}
اس حدیث میں امام مہدی کے نام کی تصریح نہیں ہے۔ لیکن ٹھہریئے! اعتراض کرنے میں جلدی نہ کیجئے۔ پہلے یہ سن لیجئے کہ علامہ ابن حجر مکیؒ نے ابونعیم کے حوالہ سے یہ روایت نقل کی ہے اور اس میں ’’امیرہم المہدی‘‘ کی تصریح ہے۔ (فتاویٰ حدیثیہ ص۳۲)
۲… علامہ ابن حجرؒ نے ابونعیم ہی کے حوالہ سے ایک اور حدیث نقل کی ہے۔ جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’قال رسول اﷲﷺ: منا المہدی یصلی عیسیٰ بن مریم خلفہ (فتاویٰ ص۳۳)‘‘ {رسول اﷲﷺ نے فرمایا۔ مہدی ہم میں سے ہوں گے اور حضرت عیسیٰ بن مریم ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔}
۳… سنن ابن ماجہ میں ایک طویل روایت کے الفاظ ہیں: ’’وامامہم رجل صالح
۱؎ یہ ایک لمبی حدیث کا ٹکڑا ہے جو ابوداؤد اور ترمذی میں آئی ہے۔ اس حدیث کا دوسرا ٹکڑا یواطی اسمہ اسمی مرزاقادیانی نے اپنی کتاب (ازالہ اوہام ص۱۴۸، خزائن ج۳ ص۱۷۵) میں نقل کر کے اس روایت کی صحت کو تسلیم کر لیا ہے۔