تسلط کیونکرہوا؟فلسطین کے مسلمانوں پرکیابیتی؟۱۹۴۷ء میں بھارت کے مسلمانوں پرکیاگزری؟ کشمیر کے مسلمانوں پر اب تک کیابیت رہی ہے؟یہ سب حالات ذہن میں رکھ کر سوچئے کہ قتال کی اجازت ہونی چاہئے یا نہیں؟کیاآپ یہی چاہتے ہیں کہ کفار ومشرکین آپ کے سر پر جوتے برساتے رہیں اورآپ صبر وتحمل کاثبوت دیتے چلے جائیں؟
ارشاد ربانی:’’قاتلوا الذین لایؤمنون باﷲ ولابالیوم الاخرو لایحرمون ماحرم اﷲ ورسولہ ولا یدینون دین الحق من الذین اوتوالکتاب حتی یعطوا الجزیۃ عن یدوھم صاغرون (سورۃ التوبہ:۲۹)‘‘{تم ان لوگوں سے لڑو، جو اﷲ اورآخرت پرایمان نہیں لاتے اورجن چیزوں کو اﷲ اوراس کے رسول نے حرام قرار دیا ہے،وہ انہیں حرام نہیں سمجھتے اورنہ سچے دین کو قبول کرتے ہیں اوراس وقت تک ان سے لڑتے رہو کہ وہ ذلیل ہوکر اپنے ہاتھ سے جزیہ دینامنظور کرلیں۔}
قرآن تواپنے ماننے والوں کو عزت کی زندگی بسر کرنے کی تلقین کرتا ہے اورغیر مسلم ، خواہ اہل کتاب کیوں نہ ہوں،کی بالادستی کو برداشت نہیں کرتا۔لیکن مرزاقادیانی انگریزی سلطنت کو ’’ابررحمت‘‘قرار دیتے رہے:
بہ بین تفاوت راہ ازکجاست تابکجا
ارشاد ربانی:’’یاایھاالذین حرض المؤمنین علی القتال (انفال:۶۵)‘‘ {اے پیغمبر!آپ مسلمانوں کو جہاد کی ترغیب دیجئے۔}
رسول اکرمﷺ کو یہ حکم ہورہا ہے اورآپؐ اس کے مطابق صحابہؓ کو جہاد کی ترغیب کے ساتھ عملی تربیت دیتے رہے۔وصال سے چند ماہ پیشتر آپؐ تبوک کی کٹھن مہم سے واپس آئے تھے۔
ارشاد خداوندی:’’واعدّوالھم مااستطعتم من قوۃ ومن رباط الخیل ترھبون بہ عدواﷲ وعدوکم (انفال:۶۰)‘‘{تم سے جس قدر بھی ہوسکے،ان (کافروں) کے لئے ساز وسامان اورسدھائے ہوئے گھوڑے مہیا رکھو۔(اپنی فوجی طاقت سے) اﷲ کے دشمن اوراپنے دشمن پر رعب جمائے رکھو۔}
یہ اﷲ رب العزت کا فرمان ہے اورمرزاقادیانی کہتے ہیں ،شمشیر وسناں کا نام نہ لو۔
ارشاد ربانی:’’وقاتلو ھم حتی لاتکون فتنۃ ویکون الدین کلہ ﷲ (انفال:۳۹)‘‘{تم ان سے اس وقت تک لڑو کہ فتنہ نہ رہے اوردین اﷲ ہی کا رہ جائے۔}
کیا اب کفر کی فتنہ سامانی ختم ہوگئی ہے کہ مرزاقادیانی جہاد کو ممنوع قرار دیتے ہیں؟