سے روانہ ہوگا۔ جو ان تک نہ پہنچ سکے گا۔ بلکہ مکہ اورمدینہ کے درمیان چٹیل کے میدان میں دھنس جائے گا۔صرف تھوڑے سے لوگ رہ جائیں گے جو بعد میں واقعہ کی خبر دے سکیں گے۔ اس روایت میں امام مہدی کا نام تو نہیں ہے۔ لیکن امام ابوداؤد نے اسے باب ذکرالمہدی میں نقل کیا ہے اوراس روایت کے مختلف اجزاء کو دوسری روایات سے تطبیق دی جائے تو لازماً مانناپڑتا ہے کہ یہ واقعہ امام مہدی ہی سے تعلق رکھتا ہے۔ علامہ ابن حجرمکی نے بھی امام مہدی کے بارے میں نقل کیاہے:
حوالہ جات… (صحیح مسلم ج۲ص۳۸۸بروایت امہات المومنین حضرت سلمہؓ، حضرت حفصہؓ، حضرت عائشہؓ، ابوداؤد بروایت ام سلمہؓ،ابن ماجہ ص۳۰۴ بروایت ام سلمہؓ،حضرت صفیہؓ ، فتاویٰ حدیثیہ ص۳۴)
امام مہدی کا نظام حکومت
اس سلسلہ میں چند باتیں قابل ذکر ہیں:
۱… امام محمد مہدی نہ صرف یہ کہ نیک سیرت ہوں گے بلکہ ظاہری خلافت اور اقتدار کے بھی مالک ہوںگے۔حدیث شریف میں آیا ہے:’’یملک العرب (ابوداؤد وترمذی)‘‘
۲… وہ اپنے دور خلافت میں زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیںگے۔جبکہ اس سے پہلے وہ ظلم وستم سے بھر چکی ہوگی:’’یملأ الارض قسطاً اوعد لاکما ملئت ظلما وجورا (ابوداؤد ج۲ص۱۳۱)‘‘
۱؎ پہلے لوگوں کا تو ایمان بالغیب قوی تھا ہی اب اگرچہ ایمان بالغیب اس درجہ قوی نہیں رہا تاہم قدرت نے ظاہری حالات اس قسم کے پیدا کر دیئے ہیں کہ چودہ سو سال پیشتر کی پیشگوئیوں کو توڑموڑ کئے بغیرحرف بحرف مانناپڑتاہے۔ممالک اسلامیہ میں دولت کی ریل پیل ہے وہ بتارہی ہے کہ یہ پیشگوئی پوری ہوکر رہے گی۔