کی صراحت موجود ہے۔
کی آرائش میں سے لے دے یا جو کچھ اسے (یعنے اﷲ) کے پاس ہے اسے چن لے۔تو اس نے اسے چن لیا جو اﷲتعالیٰ کے پاس ہے’’فاختارماعندہ‘‘
اورص۵۴۸ پردارمی کے حوالہ سے یہ الفاظ منقول ہیں:’’فاختار الاخرۃ‘‘تو ابوبکر صدیقؓ اس فرمان کو سن کر رونے لگ گئے اورکہا:’’حضورﷺ !ہم ماں باپ سمیت آپؐ پر قربان ہوں‘‘تولوگ حیران ہوکر کہنے لگے:دیکھو،رسول اﷲﷺ تو یوں فرماتے ہیں کہ ایک بندے کو اﷲ نے اختیار دیا ہے۔لیکن اس بزرگ کو کیاہوگیا ہے کہ رو رہے ہیں اوریوں کہہ رہے ہیں۔ بعد میں معلوم ہوا کہ اختیار دیئے ہوئے بندے خود رسولﷺ تھے۔ ابوبکرؓ سب سے زیادہ عالم اوردانا تھے۔ وہ حضورؐ کا مدعاسمجھ گئے تھے اورکوئی نہ سمجھ سکا۔
اسی مشکوٰۃ شریف میں ص۵۶۸ پر مسلم کے حوالے سے غدیر خم کے خطبہ کاذکر آیا ہے تو اس میں ہے کہ رسول اﷲﷺ نے حمد وثنا کے بعدفرمایا:’’میں بھی ایک انسان ہوں اورقریب ہے کہ میرے رب کا قاصد(یعنی موت کافرشتہ) میرے پاس آجائے اور میں اس کے بلاوے پر چلا جاؤں۔میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑے جارہا ہوں۔ پہلی کتاب اﷲ…اوردوسری میرے اہل بیت۔‘‘
اب دیکھئے کہ منقولہ بالا پہلی روایت میں اجمال ہے۔ وہاں آنحضرتﷺ نے اپنے نام کی وضاحت نہیں فرمائی۔دوسری روایت میں وضاحت فرما دی گئی۔اسی طر ح سمجھئے کہ بخاری و مسلم شریف میں اگرچہ امام مہدی کے نام کی تصریح نہیں ہے۔لیکن ایسی علامات مذکور ہیں جن کے متعلق امام مہدی کے نام کی تصریح حدیث کی دوسری معتبر کتابوں میںآگئی ہے۔ تو اس سے کوئی فرق نہیںپڑتا اور یہ مانناپڑے گا کہ بخاری ومسلم میں مہدی کے بارے میں روایا ت موجود ہیں۔
اس جگہ ہم یہ ظاہر کر دینا ضرری سمجھتے ہیں کہ بخاری ومسلم میں امام مہدی کے نام سے کسی روایت کا نہ ہونا تومرزا قادیانی کو کھٹکا ہے۔حالانکہ نام کے بغیر ایک روایت بخاری میں، نو