یہود آپ کی رسالت اور نبوت کے منکر ہوکر آپ کے سخت مخالف تھے۔ آپ کی والدہ ماجدہ حضرت بی بی مریم بتول پر ناجائز تہمت لگاتے تھے۔ ہر دو مقدس ہستیوں کے متعلق بہت سی ناگفتنی باتیں کہتے تھے۔ وغیرہ وغیرہ!
دوسری طرف عیسائی آپ کو خدا کا بیٹا مانتے تھے اور صرف آپ کو نہیں بلکہ آپ کی والدہ ماجدہ کو بھی شریک خدائی سمجھتے تھے۔ پھر انہوں نے کفارہ، اورشفاعت کے عقائد گھڑ کر دین کا وہ حلیہ بگاڑا کہ دین حق ایک ناقابل فہم پہیلی بن کر رہ گیا۔ اسلام کے ابتدائی ایام میں مشرکین اور اہل کتاب یہود کے علاوہ عیسائی بھی مسلمانوں سے برسر پیکار تھے۔ ۷ھ میں عیسائیوں کے ساتھ موتہ کی جنگ پیش آئی۔ جس میں تاجدار مدینہﷺ کے منہ بولے بیٹے اور محبوب صحابی حضرت اسامہؓ حقیقی چچازاد بھائی حضرت جعفرؓ اور دربار رسالت کے شاعر خوش نوا حضرت عبداﷲ بن رواحہؓ جیسے فرزندان اسلام شہید ہوئے۔ ۹ھ میں غزوہ تبوک پیش آیا۔ جس میں آنحضرتﷺ اور صحابہ کرامؓ کو ناقابل بیان تکالیف اور مصائب پیش آئیں۔ عیسائیوں کو دعوت مباہلہ دینے کی بھی نوبت آئی۔ اب یہاں پر جھوٹے اور سچے نبی کی نبوتیں ممتاز ہوکر سامنے آتی ہیں۔ حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے لئے موقعہ تھا کہ عیسائیوں سے
حدیثوں میں حضرت عیسیٰ مسیح علیہ السلام کی دوبارہ آمد کی پیش گوئی موجود ہے۔ اب کوشش اس بات کی کرنی چاہئے کہ کسی نہ کسی طرح یہ ثابت کر دیا جائے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو اسرائیلی نبی تھے وہ تو اﷲ کو پیارے ہوچکے ہیں اور جن کی آمد کی خبر دی گئی ہے وہ مابدولت (یعنی مرزاقادیانی آنجہانی) ہیں۔ اس کے بعد پھر گنجائش نکل آئے گی کہ پہلے غیر تشریعی اور پھر مستقل نبوت کے دعوے بھی کئے جاسکیں گے۔ چنانچہ انہوں نے تاویل کا ہتھوڑا چلایا۔ قرآنی آیات اور احادیث کی عبارتوں کا توڑ مروڑ کیا۔ نصوص شرعیہ کی تفسیر بالرائے کی، بایں ہمہ علمی لحاظ سے وہ اپنی کوشش میں کس حد تک کامیاب رہے۔ اس کا فیصلہ قارئین آگے چل کر خود کر لیں گے۔
اس رسالہ کے آخیر میں آپ کو معلوم ہوگا کہ مرزاقادیانی کی خانہ ساز نبوت کو برطانوی سامراج کا تحفظ حاصل تھا۔ انگریز کے سیاست کدہ میں یہ پلان تیار ہوا اور اسی کے سایہ میں پروان چڑھا۔ لیکن اب فکر اس بات کی تھی کہ اس راز پر پردہ کیونکر ڈالا جائے تو بڑی ہوشیاری سے کام لیتے ہوئے مرزاقادیانی نے رد عیسائیت کو اپنا مشن ظاہر کیا تاکہ عوام الناس یہ سمجھیں کہ یہ صاحب تو عیسائیت کے سخت مخالف ہیں۔ اس کی تردید میں انہوں نے کتابوں کا انبار لگادیا ہے اور نتیجتاً ہر طرف سے