مرزاقادیانی کے اس فرمان پر بہتر برس کا عرصہ گزر چکا ہے اوراس کے پورا ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی۔بلکہ مدینہ منورہ تک گاڑی کا سلسلہ جو شروع ہوچکاتھا وہ بھی بند ہوگیا۔ بہرحال اگرمکہ اورمدینہ میںریل کا تیار ہونا ہی مسیح کی آمد کے وقت کی نشانی ہے تو پھر ظاہر ہوگیا کہ مرزاقادیانی مسیح موعود نہیں ہیں۔
۳… مشکوٰۃ شریف میں باب نزول عیسیٰ علیہ السلام کی آخری حدیث میں ایک جملہ منقول ہے ’’یتزوج ویولدلہ‘‘یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام دنیا میں تشریف لانے کے بعدنکاح بھی کریں گے اوران کی اولاد بھی ہوگی۱؎۔
مرزا قادیانی ادھر مسیح موعود بننے کے لئے جتن کر رہے تھے۔ادھر وہ محمدی بیگم پر ڈورے ڈال رہے تھے اور اس سلسلہ میں انہوں نے دھمکی،لالچ ہر قسم کے حربوں سے کام لیا۔ چنانچہ آنحضرتﷺ کی مذکورہ بالا پیشگوئی کو وہ اپنی ذات پر چسپاں کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’یعنی وہ مسیح موعود بیوی کرے گا اورنیز وہ صاحب اولاد ہوگا۔ اب ظاہر ہے کہ تزوج اوراولاد کا ذکر کرنا عام طورپر مقصود نہیں کیونکہ عام طور پر ہر ایک شادی کرتا ہے اوراولاد بھی ہوتی ہے۔ اس میں کچھ خوبی نہیں بلکہ تزوج سے مراد وہ خاص تزوج ہے جو بطور نشان ہو گا اور اولاد سے مراد وہ خاص اولاد ہے جس کی نسبت اس عاجز کی پیش گوئی موجود ہے۔ گویا اس جگہ رسول اﷲ ﷺ ان سیاہ دل منکروں کو ان کے شبہات کا جواب دے رہے ہیں اورفرمار ہے ہیں کہ یہ باتیں ضرور پوری ہوںگی۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۳،خزائن ج۱۱ص۳۳۷حاشیہ)
پھر مرزا قادیانی بڑی شد ومد سے محمدی بیگم کے ساتھ اپنا نکاح ہونے پر یقین کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’سوچاہئے تھا کہ ہمارے نادان مخالف انجام کے منتظر رہتے اور پہلے ہی سے اپنی بد گوہری ظاہر نہ کرتے۔ بھلا جس وقت یہ سب باتیں پوری ہو جائیں گی تو کیا اس دن یہ احمق مخالف جیتے ہی رہیں گے اورکیا اس دن یہ تمام لڑنے والے سچائی کی تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے نہیں ہو جائیں گے۔ ان بے وقوفوں کو کوئی بھاگنے کی جگہ نہیں ملے گی اورنہایت صفائی سے ناک کٹ جائے گی اورذلت و رسوائی کے سیاہ داغ ان کے منحوس چہروں کو بندروں اورسوروں کی طرح کر دیں گے۔‘‘ (انجام آتھم ص۵۳،خزائن ج۱۱ص۳۳۷)
۱؎ واضح رہے کہ مرفوع الی السماء ہونے سے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی سوانح حیات میں کسی شادی اوراولاد کا تذکرہ نہیں ملتا۔ اسی لئے حضورﷺ نے فرمادیا کہ دوبارہ آمد کے بعد وہ ازدواجی زندگی بسر کریں گے اورذی اولاد ہوںگے۔