حضرت عیسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کے پیغمبر ہی سے ملاقات ہوئی تھی) میں بیان فرمایا ہے۔ایک تو ان کا قد وقامت اوررنگ بتا کر،دوسرا مزید وضاحت کے لئے اپنے صحابہؓ میں سے ایک آدمی کا نام لے کر فرمایا کہ یہ شکل میں ان سے ملتے جلتے ہیں۔ حضورﷺ کے ارشادات سنیے:
الف… ’’رأیت عیسیٰ رجلا مربوعا مربوع الخلق الی الحمرۃ والبیاض (بخاری ص۴۵۹،مسلم ج۱ص۹۴ بروایت ابن عباسؓ)‘‘{میں نے عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھا،وہ میانہ قد آدمی تھے۔ ان کا رنگ سرخی اورسفیدی مائل تھا۔ ’’ربعۃ احمر کانما خرج من دیماس (بخاری ج۱ص۴۸۹ بروایت ابی ہریرہؓ)‘‘{وہ درمیانہ قد کے تھے اورسرخ رنگ کے (مگر خالص سرخ نہیں،بلکہ یوں سمجھئے کہ)گویا وہ ابھی نہادھوکر حمام سے باہرآئے ہیں۔}
ب… ’’اقرب من رأیت بہ شبھا عروۃ بن مسعود (مسلم۲؎ ص۹۵ بروایت عبداﷲ بن عمرؓ)‘‘{شکل وصورت کے لحاظ سے جس کو میں نے ان کے ساتھ زیادہ ملتا جلتا دیکھا، وہ عروہ بن مسعود(ثقفیؓ)ہیں۔
وہی دونوں انداز اختیار فرمائے یعنی ایک تو قد اوررنگ کا بیان فرمادیا ، دوسرا ایک آدمی کا ہم شکل ہونا بتادیا۔ اب الفاظ اور انداز کی یکسانیت ملاحظہ ہو۔ارشاد فرمایا: ’’انی اولی الناس بعیسیٰ بن مریم لانہ لم یکن نبی بینی وبینہ، وانہ نازل فاذا رأیتموہ فاعرفوہ رجل مربوع الی الحمرۃ والبیاض (ابوداؤد۱؎ ج۲ ص۱۳۵، تفسیر ابن کثیر ج۱ ص۵۷۸بروایت ابوہریرہؓ)‘‘{یعنی میں لوگوں میں عیسیٰ بن مریم کے سب سے زیادہ قریب ہوں۔کیونکہ میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں ہوا اوریقینا وہ آنے والے ہیں۔ تو جب تم انہیں دیکھو تو تم انہیں پہچان لینا۔ وہ میانہ قد آدمی ہوںگے۔ان کارنگ سرخی اور سفیدی مائل ہوگا۔
’’فیبعث اﷲ عیسیٰ بن مریم کانہ عروۃ بن مسعود (مسلم ج۱ص۴۰۳ بروایت عبداﷲ بن عمرؓ)‘‘ {تو(خروج دجال کے بعد)اﷲ تعالیٰ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو اتاریں۳؎ گے گویا وہ شکل وصورت میں عروہ بن مسعودؓ ہیں۔
۱؎ ابوداؤد شریف ،حدیث کی معتبر ترین کتب صحاح ستہ میں سے ہے اوراسی کتاب میں وہ حدیث ہے جس پر مرزا قادیانی کے دعویٰ مجددیت کا دارومدار ہے۔ (بقیہ حاشیئے اگلے صفحہ پر)