پائے جاتے ہیں۔ اس کی چند مثالیں درج ذیل ہیں:
۱…بن باپ پیدائش
قرآن پاک کی وہ دو آیتیں جو ہم گزشتہ اوراق میں نزول مسیح کے سلسلہ میں لکھ چکے ہیں، مرزا قادیانی ان کو نقل کرکے لکھتے ہیں:
الف… ’’مالہم لا یعلمون ان المراد من العلم تولدہ من غیر اب علیٰ طریق المعجزۃ کما تقدم ذکرہ فی الصحف السابقۃ ولا ینکرہ احد من اہل العلم والفطنۃ‘‘ (استفتأ مشمولہ حقیقت الوحی ص۴۹، ضمیمہ خزائن ج۲۲ ص۶۷۲)
’’کیا وجہ ہے کہ وہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ آیت کریمہ میں جو علم کا لفظ آیا ہے۔ اس سے مراد آپ کا معجزانہ طور پر بن باپ کے پیدا ہونا ہے۔ جیسا کہ سابقہ صحیفوں میں ذکر کیا ہے اور اہل علم ودانش میں سے کوئی بھی اس کا انکار نہیں کرتا۔‘‘
ب… مرزا قادیانی نے پینترا بدلا تو یوسف نجار کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا باپ بھی بنا دیا اور ان کے بھائی اور بہنیں بھی۔ (ازالہ اوہام ص۳۰۳، حاشیہ خزائن ج۳ ص۲۵۴)
۲…مسیح کی آمد
الف… ’’اس تحقیق سے ثابت ہے کہ مسیح ابن مریم کی آخری زمانہ میں آنے کی قرآن شریف میں پیش گوئی موجود ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۷۵، خزائن ج۳ ص۴۶۴)
’’یہ بات پوشیدہ نہیں کہ مسیح ابن مریم کے آنے کی پیش گوئی ایک اول درجہ کی پیش گوئی ہے۔ جس کو سب نے باتفاق قبول کرلیا ہے۔ اور جس قدر صحاح میں پیش گوئیاں ہیں۔ کوئی پیش گوئی اس کے ہم پہلو اور ہم وزن ثابت نہیں ہوتی۔ تواتر کا درجہ اس کو حاصل ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۵۷، خزائن ج۳ ص۴۰۰)
ب… ’’مسیح کے نزول کا عقیدہ کوئی ایسا عقیدہ نہیں جو ہماری ایمانیات کی کوئی جزو یا ہمارے دین کے رکنوں میں سے کوئی رکن ہو۔ بلکہ صدہا پیش گوئیوں میں سے یہ ایک پیش گوئی ہے۔ جس کو حقیقت اسلام سے کچھ بھی تعلق نہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۴۰، خزائن ج۳ ص۱۷۱)
۳…مسیح کی آمد پر اجماع
الف… ’’تیرھویں صدی کے اختتام پر مسیح موعود کا آنا ایک اجماعی عقیدہ معلوم ہوتا ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۸۵، خزائن ج۳ ص۱۸۹)