جی! قرآن شریف کی کون سی آیت میں یہ لکھا ہے؟ اور احادیث کی کوئی نشاندہی؟
د… ’’اس حکیم وعلیم کا قرآن کریم میں یہ فرمانا کہ ۱۸۵۰ء میں میرا کلام آسمان پر اٹھایا جائے گا۔‘‘ (ازالۂ اوہام ص۷۳۱، حاشیہ خزائن ج۳ ص۴۹۳)
جی! اس آیت کا کوئی نمبر؟ سورت اور پارہ کی نشاندہی؟
۲…فحش گوئی کا نمونہ
’’جب ہم ۱۸۵۷ء کی سوانح کو دیکھتے ہیں اور اس زمانہ کے مولویوں کے فتوئوں پر نظر ڈالتے ہیں، جنہوں نے عام طور پر مہریں لگا دی تھیں۔ کہ انگریزوں کو قتل کردینا چاہئے۔ تو ہم بحر ندامت میں ڈو بجاتے ہیں کہ یہ کیسے مولوی تھے اور کیسے ان کے فتوے تھے۔ جن میں نہ رحم تھا۔ نہ عقل تھی۔ نہ اخلاق۔ نہ انصاف۔ ان لوگوں نے چوروں اور قزاقوں اور حرامیوں کی طرح اپنی محسن گورنمنٹ پر حملہ کرنا شروع کردیا۔ اور اسی کا نام جہاد رکھا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۲۸، حاشیہ خزائن ج۳ ص۴۹۰)
اس پر یہی کہا جاسکتا ہے: ’’الاناء یترشح بمافیہ‘‘ ’’برتن سے وہی چھلکتا ہے جو کچھ اس میں ہوتا ہے۔‘‘ زیادہ ہم کچھ نہیں کہنا چاہتے۔
۳…الہامات میں سرقہ
بہت سے لوگ سوچتے ہوں گے کہ مرزاقادیانی تو بڑی بڑی کتابیں لکھ کر چھوڑ گئے ہیں جو ان کی زود نویسی کی دلیل ہیں۔ اب قارئین ان کے الہامات کو دیکھیں اور پھر اندازہ لگائیں کہ وہ کیوں کر صفحوں پر صفحے بھرتے چلے گئے۔‘‘
۱… ’’عفت الدیار محلہا ومقامہا‘‘ (حقیقت الوحی ص۹۹، خزائن ج۲۲ ص۱۰۲)
یہ مصرعہ دراصل شعرأ زمانہ جاہلیت (قبل از اسلام) کے کلام سے حرف بحرف ماخوذ ہے۔
ب…
سرانجام جاہل جہنم بود
کہ جاہل نکو عاقبت کم بود
(حقیقت الوحی ص۱۰۵، خزائن ج۲۲ ص۱۰۸)
یہ شیخ سعدیؒ کی مشہور درسی کتاب کریما سے نقل کیا گیا ہے۔