نہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۶، خزائن ج۲۲ ص۴۵۹)
اس کے ساتھ وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ: ’’جب ایک بات میں کوئی جھوٹ ثابت ہو جائے۔ تو پھر دوسری باتوں میں اس پر کوئی اعتبار نہیں۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۲۲۲، خزائن ج۲۳ ص۲۳۱)
دوسری طرف وہ یہ لکھتے ہیں:
الف… ’’خاص کر وہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کے لئے آواز آئے گی کہ: ’’ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی‘‘ اب سوچو کہ یہ حدیث کس پایہ اور کس مرتبہ کی ہے۔ جو ایسی کتاب میں درج ہے جو اصح الکتاب بعد کتاب اﷲ ہے۱؎۔‘‘
(شہادت القرآن ص۴۱، خزائن ج۶ ص۳۳۷)
جی! یہ حدیث بخاری کے کون سے باب میں اور کون سے صفحہ پر ہے؟
ب… ’’اب اس تحقیق سے ثابت ہے کہ مسیح ابن مریم کے آخری زمانے میں آنے کی قرآن مجید میں پیش گوئی موجود ہے… قرآن شریف نے جو مسیح کے نکلنے کی ۱۴۰۰ برس تک مدت ٹھہرائی ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۶۵۵، خزائن ج۳ ص۴۶۴)
درج بالا الفاظ کو دیکھئے اور یہ معمہ مرزا قادیانی کے کسی امتی سے حل کرائیے کہ یہ پیشین گوئی کس پارہ کی کون سی آیت میں درج ہے؟
ج… ’’قرآن شریف اور احادیث کی وہ پیش گوئیاں پوری ہوئیں، جن میں لکھا تھا کہ مسیح موعود ظاہر ہوگا تو اسلامی علماء کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے گا۔ وہ اس کو کافر قرار دیں گے۔ اور اس کے قتل کے لئے فتوے دئیے جائیں گے۔ اور اس کی سخت توہین کی جائے گی۔ اور اس کو دائرہ اسلام سے خارج اور دین کا تباہ کرنے والا خیال کیا جائے گا۔‘‘ (اربعین نمبر۳ ص۷۱، خزائن ج۱۷ ص۴۰۴)
۱؎ یہ عجیب بات ہے کہ مرزا قادیانی کو جب خود مہدی بننے کا شوق ہوا تو حدیث بھی تراش لی اور اسے منسوب بھی امام بخاریؒ کی طرح کردیا۔ حالانکہ بخاری شریف، پوری کتاب میں کہیں امام مہدی کے ظہور کا ذکر نہیں ہے اور اگر انہیں مہدی تسلیم نہ کیا جائے۔ تو پھر وہ کہتے ہیں کہ نہ بخاری میں اس کا ذکر ہے۔ نہ مسلم میں۔ چنانچہ یہ حوالہ پڑھئے۔
’’میں کہتا ہوں کہ مہدی کی خبریں ضعف سے خالی نہیں ہیں۔ اسی وجہ سے امامین حدیث نے ان کو نہیں لیا۔‘‘ (ازالۂ اوہام ص۵۶۸، خزائن ج۳ ص۴۰۶)