یجب الایمان بہا، ولا تغتر بمن یدعی فیہا انہا احادیث اٰحاد۔ فانہم جہال بہذا العلم، ولیس فیہم من تتبع طرقہا ولو فعلہا لو جدہا متواترۃ کما شہد بذالک ائمۃ ہذا العلم کالحافظ ابن حجر وغیرہ۔ ومن الموسف حقا ا یتجرا البعض علی الکلام فی مالیس من اختصاصہم لا سیما والامر دین وعقیدہ‘‘
(تخریج احادیث شرح العقیدۃ الطحاویۃ، للمحقق ناصر الدین الالبانی ص۵۶۵)
{تمہیں معلوم رہے کہ دجال کے آنے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کی احادیث متواتر ہیں۔ ان پر ایمان لے آنا ضروری ہے۔ جو لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ اخبار آحاد ہیں۔ ان کی بات سے دھوکے میں نہ آجانا۔ وہ اس علم سے ناآشنا ہیں۔ ان
طلبہ علم کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ حلب کے نامور عالم شیخ عبدالفتاح ابو غدہ، اور محقق ناصر الدین البانی نظریاتی لحاظ سے بعض مسائل میں ایک دوسرے کے حریف ہیں۔ لیکن زیر نظر مسئلہ اس نوعیت کا ہے کہ اس میں دونوں بزرگ متفق الرائے ہیں۔
ضمیمہ
آپ گزشتہ اوراق میں پڑھ چکے ہیں کہ ایک شخص جو حیات ونزول مسیح علیہ السلام کا منکر ہے۔ اس کے بارے میں ہم نے آٹھ الزامات نقل کئے ہیں۔ یقینا آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ وہ شخص کون ہے؟ وہ ہے متنبی پنجاب مرزا غلام احمد قادیانی۔ سچ تو یہ ہے کہ اگر ہمارے عائد کردہ الزامات اس کی تحریروں سے ثابت ہوجائیں تو اس کے بارے میں مزید کچھ کہنے کی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی اور اس کے بعد سنجیدگی اور متانت اس بات کی اجازت ہی نہیں دیتی کہ اسے موضوع سخن بنایا جائے۔ بہر حال ان الزامات کی تصدیق کے لئے آپ دیکھئے۔
۱…دروغ گوئی
ایک طرف تو مرزا قادیانی لکھتے ہیں کہ ’’جھوٹ بولنے سے بدتر دنیا میں کوئی کام