پہلی وضاحت
جب سیدنا مسیح ابن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے تو ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس وقت آپؐ کی نبوت باقی ہوگی یا نہیں؟ اس بارے میں علمائے امت متفق ہیں کہ آپؑ نبی تو ہوں گے۔ لیکن شریعت آپؑ کی نہیں چلے گی۔ آپؑ شریعت محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کے مطابق فیصلے دیں گے اور اسی کو نافذ فرمائیں گے۔ اس بارے میں علماء محدثین، مفسرین اور متکلمین کے ان گنت اقوال پیش کئے جاسکتے ہیں۔ اور علمائے امت نے تو یہاں تک فرما دیا ہے کہ جو شخص یہ کہتا ہو کہ آپؑ کی نبوت سلب ہوچکی ہے۔ وہ کفر کا مرتکب ہوا۔ کیونکہ یہ مسلمہ اسلامی عقیدہ کے خلاف ہے۔ کوئی نبی، نبی بنائے جانے کے بعد مقام نبوت سے معزول نہیں ہوا۔ البتہ اس کی متعدد مثالیں موجود ہیں کہ نبی ہوتے ہوئے دوسرے نبی کے پیروکار رہے۔ مثلاً سیدنا ہارون علیہ السلام نبی تھے۔ لیکن آپؑ سیدنا موسیٰ کلیم اﷲ علیہ السلام کے تابع تھے۔
سیدنا لوط علیہ
یہ ان کی علمی لغزش ہے۔ اﷲ تعالیٰ انہیں معاف فرمائے۔ حقیقت وہی ہے۔ جو ہم نے اوپر عرض کردی ہے۔ گزشتہ اوراق میں نمبر ۶ پر حضرت نواس بن سمعان ؓ سے ایک حدیث مرفوع کے چند جملے ہم نے نقل کئے ہیں۔ یہ روایت خاصی طویل ہے۔ اس میں سیدنا عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کے لئے کئی مرتبہ نبی اﷲ کا لفظ ہے۔ اس کو پڑھ کر کوئی شخص یہ کہنے کی جرات نہیں کرسکتا کہ آپؑ آمد ثانی کے وقت نبی کے منصب سے معزول ہوچکے ہوں گے۔ آپؑ منصب نبوت پر پہلے سرفراز ہوچکے تھے۔ مگر اب جب آپؑ تشریف لائیں گے تو آپؑ شرع محمدی علیٰ صاحبہ الصلوٰۃ والسلام کے پابند ہوں گے۔
دوسری وضاحت
گزشتہ اوراق میں حدیث مندرجہ: ۷ کو دیکھئے۔ اس میں یہ لکھا ہے کہ سیدنا مسیح ابن