الاسانید شمار ہوتی ہے۔ حضرت امام مالکؒ اور رسول اﷲﷺ کے درمیان صرف دو نام آتے ہیں۔ حضرت عبداﷲ بن عمرؓ صحابی اور حضرت نافعؒ تابعی۔ کھولئے کتاب کا ص۷۱۳ بسم اﷲ کرکے پڑھئے ’’مالک عن نافع عن ابن عمر ان رسول اﷲﷺ قال…‘‘
قارئین کا ایمان تازہ کرنے کے لئے اطلاعاً عرض ہے کہ جنت البقیع میں ان تینوں حضرات کے مزارات یکجا ہیں۔ رضی اﷲ عنہم۔
۵… یہ ایک حقیقت ہے کہ حضرات انبیاء علیہم السلام کے خواب خاص اہمیت کے مالک ہوتے ہیں۔ (شکر ہے کہ مصنف خود بھی لکھ گئے ہیں کہ انبیاء کے خواب وحی ہوتے ہیں) یہی وجہ ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام اپنے رؤیا کی بناء پر اپنے صاحبزادے سیدنا اسماعیل علیہ السلام کو قربان کرنے کے لئے تیار ہوگئے تھے۔ بہرحال اس اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے درج ذیل حدیث کو پڑھئے:
’’رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’ارانی اللیلۃ عند الکعبۃ فرایت رجلاً ادم کا حسن ما انت راء من ادم الرجال لہ لمۃ کا حسن ما انت رائٍ الِّلمم قدر جلہا، وہی تقطر مائً متکئًا علیٰ رجلین، یطوف بالکعبۃ۔ فسالت من ہذا؟ فقیل لی ہذا المسیح ابن مریم ثم اذا انا برجلٍ جعدٍ قططٍ اعور العین الیمینیٰ کانہا عنبۃ طافیئۃ فسالت من ہذا؟ فقیل: ہذا مسیح الدجال‘‘ (مؤطا امام مالک ص۷۱۲ باب صفۃ عیسیٰ بن مریم والدجال) {آج رات میں یوں دیکھتا ہوں کہ میں کعبہ کے پاس ہوں۔ تو میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو گندمی رنگ کا۔ مگر نہایت ہی خوبصورت گندمی رنگ کا جوتم نے کبھی دیکھا ہوگا ان کی زلفیں تھیں۔ اتنی خوبصورت جو کبھی تم نے دیکھی ہوگی۔ اس نے انہیں کنگھی کررکھی تھی یوں معلوم ہوتا تھا کہ ان سے پانی ٹپک رہا ہے۔ دو آدمیوں پر سہارا کئے ہوئے تھا میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ جواب ملا: یہ مسیح ابن مریم ہیں! پھر مجھے ایک آدمی گھنگھریالے بالوں والا ملا۱؎ جو دائیں آنکھ سے کانا تھا گویا اس کی آنکھ انگور کا ابھرا ہو دانہ ہے۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ بتایا گیا: یہ دجال ہے!}
۱؎ دجال کے ساتھ یہ ذکر نہیں آیا کہ وہ بھی کعبہ شریف کے پاس ملا تھا۔ ادھر اس کا داخلہ بند ہے۔ آنکھ کے کانا ہونے کی تفصیل پیچھے حدیث۱۷ میں گزر چکی ہے۔