’’فختم الامام الاعظم معتقدہ بالہدایۃ الخاصۃ الخالصۃ‘‘ (شرح فقہ اکبر ص۱۳۷،۱۳۶) {پس امام اعظمؒ نے اپنے اعتقاد کو خالص وخاص ہدایت پر ختم فرمایا۔}
سیدنا امام ابو حنیفہؒ کی اپنی تصریح کے علاوہ تیسری صدی ہجری کے نامور محدث امام طحاویؒ۔ جو ایک بلند پایہ محدث اور جلیل القدر فقیہ تھے۔ عقائد کے موضوع پر ان کا ایک رسالہ موجود ہے۔ جس کا آغاز وہ ان الفاظ سے فرماتے ہیں:
’’ہذا بیان اعتقاد اہل السنۃ والجماعۃ علی مذہب فقہاء الملۃ ابی حنیفۃ النعمان بن ثابت الکوفی وابی یوسف یعقوب بن ابراہیم الانصاری وابی عبداﷲ محمد بن الحسن الشیبانی رضی اﷲ تعالیٰ عنہم اجمعین وما یعتقدون من اصول الدین ویدینون بہ لرب العالمین‘‘ (عقیدہ طحاویہ ص۲ عربی) {یہ اہل السنت والجماعت کے عقائد کا بیان ہے جیسا کہ فقہائے ملت امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت کوفی۔ امام ابو یوسف یعقوب انصاری اور امام ابو عبداﷲ محمد بن الحسن الشیبانی (رضی اﷲ تعالیٰ عنہم اجمعین) کا مذہب ہے۔ اور دین میں ان کے بنیادی عقائد ہیں۔ جن کے ساتھ وہ رب العالمین کے پیش ہوں گے۔}
اور اختتام کے قریب فرماتے ہیں: ’’و نؤمن بخروج الدجال ونزول عیسیٰ بن مریم علیہ السلام من السماء ونؤمن بطلوع الشمس من مغربہا وخروج دابۃ الارض‘‘ (عقیدہ طحاویہ ص۸ عربی) {ہم ایمان رکھتے ہیں کہ دجال نکلے گا اور حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے۔ ہم ایمان رکھتے ہیں کہ سورج مغرب سے طلوع ہوگا اور دابۃ الارض نکلے گا۔}
واضح رہے کہ عقائد میں ائمہ احناف اور دیگر ائمہ دین میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ امام طحاویؒ چونکہ فقہی مسائل میں ائمہ احناف کے پیروکار ہیں۔ اس لئے انہوں نے ائمہ ثلاثہ کے اسماء گرامی لکھ دئیے ہیں۔ امام طحاویؒ کے بعد عقائد کے موضوع پر جتنی کتابیں لکھی گئیں۔ سب میں ان علامات قیامت کا ذکر ہے۔ اس کے باوجود اگر کوئی شخص یہ تمنا رکھتا ہو کہ سیدنا امام ابو حنیفہؒ اس کے کان میں آکر بتائیں یا اپنے ہاتھ سے لکھ کر پرچی اس کے حوالے فرمائیں تو ایسا ہوناناممکن ہے۔
اب سنئے حوالہ ۱۰ کے بارے میں: