ناقابل اعتماد ٹھہراتے ہیں۔ کیا یہ راز نہ امام بخاریؒ کو معلوم ہوسکے، نہ مسلمؒ کو، نہ امام مالکؒ کو، نہ امام احمد بن حنبل کو؟
سر خدا کے عابد وعارف بکس نہ گفت
بحیر تم کہ بادہ فروش او کجا شنید
ج… ایک گستاخ راقم نے سیدنا ابو ہریرہؓ کو ’’ابن سبا‘‘ قرار دے کر تمام اسلام دشمن کارروائیوں کا سرچشمہ ان کو ٹھہرا دیا ہے۔ ’’فخر المحققین‘‘ کا لکھا ہوا یہ رسالہ ’’ابن سبا تاریخ کے آئینے میں‘‘ کے نام سے وطن عزیز میں تقسیم ہوا۔ ہم ان تمام آراء کے بارے میں یہی کہہ سکتے ہیں: ’’اﷲ ربنا وربکم، لنا اعمالنا ولکم اعمالکم، لا حجۃ بیننا وبینکم، اﷲ یجمع بیننا والیہ المصیر!‘‘
بحث کا دوسرا رخ
اب تک ہمارا انداز گفتگو مثبت رہا، اگرچہ ہم بحث کو زیادہ طول نہیں دے سکتے۔ تاہم : ’’مالا یدرک کلّہ لا یترک کلّہ!‘‘ کے تحت ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ دوسرا رخ بھی قارئین کو پیش کردیا جائے۔ اس سلسلہ میں پہلی گزارش تو یہ ہے کہ دین اسلام کا ماخذ اصالتاً دو چیزیں ہیں: قرآن کریم اور حدیث شریف۔
قرآن کریم اپنے بارے میں خود کہتا ہے: ’’ہدی للناس وبینت من الہدیٰ‘‘
ایک اور مقام پر فرمایا گیا ہے: ’’ان ہذا القرآن یہدی للتی ہی اقوم‘‘
اور رسول اﷲﷺ اپنی امت کو یہ ہدایت دے گئے کہ میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں، جب تک تم ان د ونوں کے پابند رہو گے کبھی گمراہ نہ ہوگے: کتاب اﷲ وسنتی!
(مؤطا امام مالک)
خود ائمہ طریقت نے اس سلسلہ میں امت مسلمہ کو یہی تعلیم دی۔ اس وقت چند اقوال ان حضرات کے بھی سن لیجئے۔ تاکہ یہ بات واضح ہوجائے کہ حق وباطل کو پرکھنے کے لئے معیار اور کسوٹی کتاب وسنت ہی ہیں۔
۱… حضرت بایزید بسطامیؒ ارشاد فرماتے ہیں جس کا ترجمہ یہ ہے:{تم کسی شخص کو دیکھو کہ وہ بڑا صاحب کرامات ہے حتیٰ کہ ہوا میں اڑتا ہوا نظر آتا ہے۔ تو تم دھوکے میں نہ آجائو۔ جب تک یہ نہ دیکھ لو کہ وہ اوامرونواہی (شرعیہ) کے بارے میں کیا کہتا ہے اور حدود شریعت کی کتنی پابندی