نصاریٰ کہتے ہیں کہ ان کا انسانی جسم تو سولی پر چڑھ گیا تھا اور لاہوتی جسم اوپر اٹھالیا گیا تھا۔ مگر (یہ غلط ہے) اور حق یہ ہے کہ انہیں جسم سمیت اوپر اٹھالیا گیا تھا اور اس پر ایمان لے آنا واجب ہے۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’بل رفعہ اﷲ الیہ‘‘
(الیواقیت والجواہر ج۲ ص۱۴۶، سطر۱۲ تا۲۰)
علامہ شعرانی نے کہیں کہیں حضرت شیخ محی الدین ابن العربیؒ عرف شیخ الاکبر کے حوالے بھی دئیے ہیں۔ حسن اتفاق کہ پیچھے ہم نے کہیں سورج کے مغرب سے طلوع ہونے کے بارے میں کچھ لکھا تھا الیواقیت والجواہر کو دیکھا تو دو جگہ حرکت مستدیرہ والی بات بھی مل گئی۔
ارادہ یہ تھا کہ حضرت امام ربانی مجددؒ الف ثانی کے مکتوبات شریف سے بھی کوئی عبارت یہاں نقل کردوں، مگر مکتوبات شریف اس وقت موجود نہ ہونے کی وجہ سے کوئی حوالہ نہیں دیا جاسکا۔
اس دور میں یہ ایک عجیب رجحان (Trend) چل نکلا ہے کہ بہت سے دینی مسائل تحقیق اور دور جدید کی اصطلاح ’’ریسرچ ‘‘(Research) کی نذر ہوجاتے ہیں۔ ہم یہ کہنے پر کسی رسمی معذرت کی ضرورت نہیں سمجھتے کہ ہر وہ ریسرچ جو دین قیم کی بنیادوں پر آرے چلائے۔ جو فکر آخرت سے غافل کرے۔ جو اﷲ اور اس کے رسولﷺ پر ایمان رکھنے کے باوجود، زندگی کا رخ ان سے موڑ دے۔ جو قرآن وحدیث کو استعارات اور تمثیلات کے کھاتوں میں ڈال دے۔ وہ کوئی ریسرچ نہیں ہے! بلکہ محض تسویل شیطانی اور فریب نفس ہے۔ ’’اعاذنا اﷲ منہ‘‘راقم السطوران ’’تحقیقات‘‘ سے ناواقف نہیں ہے کہ:
الف… ایک صاحب نے مسند احمد کو امام احمد بن حنبل ؒ کی تصنیف ماننے سے انکار کردیا ہے۔
ب… امام زہریؒ، جن کے بارے میں حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ یوں فرماتے تھے کہ: میں ان سے بڑا سنت کا کوئی عالم نہیں جانتا۔ امام مالکؒ ان کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’مالہ فی الدنیا نظیر‘‘ کچھ نااہلوں نے انہیں کھائو پیو آدمی قرار دے کر اپنا اعمال نامہ سیاہ کیا ہے۔ ایک صاحب نے تو امام زہریؒ کا نام لے کر نزول مسیح علیہ السلام کی تمام روایات کا انکار کردیا ہے۔ نالائقوں کو یہ تو دیکھنا چاہئے تھا کہ بیسیوں احادیث اس بارے میں موجود ہیں۔ کیا ہر جگہ امام زہریؒ کا نام آتا ہے۔ اچھا تو امام زہریؒ کے بارے میں وہ راز ہائے سربستہ، جو بقول جاہلوں کے انہیں